بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

موبائل کال کے ذریعہ بچے کے کان میں اذان دینے کا حکم


سوال

کیا بچے کے کان میں موبائل فون کال کے ذریعہ اذان دینا جائز ہے یا نہیں ؟ اور کیا اس طرح سے کان میں اذان دینے والی سنت ادا ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

بچہ کی پیدائش کے بعد اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہنا مستحب ہے، اور اس کی من جملہ  حکمتوں میں سے یہ ہے کہ   کلماتِ اذان سے شیطان دور بھاگ جاتا ہے، توگویا بچہ کو شیطان کے اثر سے بچانا مقصود ہے، اور اسی طرح   کلماتِ اذان واقامت توحیدِ خالص اور ایمانیات کے اقرار کے ساتھ ساتھ اسلام کے سب سے اہم رکن نماز کی دعوت پر مشتمل ہیں،تو بچہ کے دنیا میں  آنے کے بعد  اس کے پردۂ سماعت سے ان کلمات کا گزارنا دراصل اس کے دل کی گہرائیوں میں ایمان وعمل کے جذبات جاگزین کرنے میں بہت مؤثر ہے، اور یہ فضیلت اور حکمت ریکارڈنگ اذان سے حاصل نہیں ہوگی ، اس لیے کسی  نومولود کے کان میں اذان واقامت خود دینا چاہیے یا کسی نیک شخص سے دلوانی چاہیے۔

اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ :

       جب بچہ پیدا ہو تو نہلانے کے بعد بچہ کو اپنے ہاتھوں پر اٹھائیں  اور قبلہ رُخ ہوکر  پہلے بچے کے دائیں کان میں اذان اور پھر  بائیں کان میں اقامت کہیں ۔ "حي علی الصلاة" اور "حي علی الفلاح"کہتے ہوئے دائیں بائیں چہرہ بھی پھیریں، البتہ دورانِ اذان کانوں میں انگلیاں ڈالنے کی ضرورت نہیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 385):

"(لا) يسن (لغيرها) كعيد.

 (قوله: لايسن لغيرها) أي من الصلوات وإلا فيندب للمولود. وفي حاشية البحر الرملي: رأيت في كتب الشافعية أنه قد يسن الأذان لغير الصلاة، كما في أذان المولود، والمهموم ..." الخ

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 387):

"(ويلتفت فيه) وكذا فيها مطلقاً، وقيل: إن المحل متسعاً (يميناً ويساراً) فقط؛ لئلا يستدبر القبلة (بصلاة وفلاح) ولو وحده أو لمولود؛ لأنه سنة الأذان مطلقاً.

 (قوله: ولو وحده إلخ) أشار به إلى رد قول الحلواني: إنه لايلتفت لعدم الحاجة إليه ح. وفي البحر عن السراج أنه من سنن الأذان، فلايخل المنفرد بشيء منها، حتى قالوا في الذي يؤذن للمولود: ينبغي أن يحول. (قوله مطلقاً) للمنفرد وغيره والمولود وغيره ط". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200917

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں