میں ایک ایسے ادارے میں کام کرتا ہوں جو ویب سائٹ اور موبائل ایپلی کیشن بناتا ہے۔ اور اسے باہر ممالک زیادہ ترامریکا میں بیچتے ہیں اور وہاں ان کا ایک فرضی آفس بھی ہے، مگرسارا کام یہاں سے ہی ہوتا ہیں، آڈر حاصل کرنے کے لیے ہماری سیلز ٹیم اپنے آپ کو غیرمسلم ناموں سے متعارف کراتی ہیں اوریہ بھی کہتی ہے کہ ہم امریکا میں ہیں اور وہی سے بات کرہے ہیں۔ میرا بظاہر ان دونوں جھوٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں یہاں اکاوئنٹینٹ ہوں اور ان کے تمام مالی معاملات سنبھالتاہوں۔ میں اب یہ جاننا چاہتا ہوں کے میرے لیے شریعت میں کیا حکم ہے کہ میرا یہ کام کرنا حلال ہیں یا نہیں؟ اور واضح رہے کے تمام اس طرح کےچھوٹےادارے اسی طرح کام کررہےہیں۔
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی اگر ایسی ویب سائٹس و موبائل ایپلی کیشنز بناتی ہے کہ جس میں خلافِ شرع و ناجائز امور پر مبنی کوئی مواد یا ان کی تشہیر کے لیے تیار نہ کرتی ہو تو ایسی صورت میں ایسا کاروبار فی نفسہ جائز ہوگا، تاہم سوال میں مارکیٹنگ ٹیم کے حوالے سے جو معلومات فراہم کی گئی ہیں یہ عمل جھوٹ پر مبنی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، پس اگر اسی جھوٹ و دروغ گوئی سے آڈر حاصل کیے جاتے ہوں تو ایسی صورت میں شرعاً ایسی کمپنی میں کام کرنے سے اجتناب بہتر ہے، تاہم جو افراد مذکورہ کمپنی کی مارکیٹنگ ٹیم کا حصہ نہیں، اور جھوٹ سے براہِ راست وابستہ نہیں، ان کے لیے اپنی خدمات کے عوض تنخواہ وصول کرنا حرام نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201908
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن