آج کل لوگ انٹرنیٹ پر کاروبار کرتے ہیں، مثلاً 100 ڈالر اپنے موبائل اکاؤنٹ میں ڈال دو، اور پھر مختلف ملکوں کے بشمول امریکہ کے کرنسی ریٹ یا اسٹاک انڈس پر نظر رکھو، مثلاً آپ نےاندازا لگایا کہ مارکیٹ بڑھے گی، مگر مارکیٹ گر گئی تو آپ کو نقصان ہوگا، اور اگر مارکیٹ بڑھ گئی تو آپ کو فائدہ ہو گا، یعنی آپ کو نفع اور نقصان دونوں ہو گا۔ تو کیا اس طرح کا کاروبار شریعت میں جائز ہے یا ناجائز؟
سوال میں مذکورہ کاروبار کا مکمل طریقہ کار ذکر نہیں کیا گیا ہے، البتہ اتنی بات سمجھ آرہی ہے کہ مذکورہ کاروبار بیعِ صرف پر مشتمل ہے، اور بیعِ صرف کے درست اور جائز ہونے کے لیے مجلسِ عقد میں جانبین سے مبیع اور ثمن پر قبضہ کرنا ضروری ہے جو کہ یہاں نہیں پایا جا رہا ہے، اس لیے مذکورہ کاروبار کرنا شریعت کی رو سے جائز نہیں ہے۔
اگر اس کے علاوہ کوئی اور صورت ہے تو مکمل وضاحت کرکے سوال دوبارہ ارسال کیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن