بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منگیتر کی والدہ سے ملنا اور ان کو چھونے سے حرمتِ مصاہرت کا حکم


سوال

ایک شخص  کا رشتہ ہوا ہے،  وہ اپنی ہونے والی ساس سے مصافحہ کرتا ہے،  اس وقت سوچتا ہے کہ یہ میری ماں جیسی ہے، پھر بعد میں ساس کی تصویر وغیرہ دیکھتا ہے تو اس شخص کے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ میری ساس کتنی خوب صورت ہے، یعنی شہوت آئی ہو اور ہونے والی ساس اس شخص کے ساتھ بائک میں بھی بیٹھتی ہو، اس وقت بھی خیال آیا ہو شہوت جیسا، تو اس صورت میں ہونے والی ساس کی بیٹی سے نکاح جائز ہوگا یا نہیں ؟

جواب

منگنی یا صرف رشتہ کی بات طے ہوجانا  نکاح کا وعدہ ہے، منگنی کے بعد منگیتر کی والدہ محرم نہیں بنتی، لہذا مذکورہ شخص کا اپنی ہونے والی ساس سے ملنا، مصافحہ کرنا، اور اس کو ساتھ  بائک پر بٹھانا یا اس کی تصویر دیکھنا  شرعاً جائز نہیں ہے۔

نیز    حرمتِ مصاہرت  جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح زنا  اور شرائطِ معتبرہ کے ساتھ دواعی زنا( شہوت کے ساتھ چھونے اور دیکھنے)  سے بھی ثابت ہوجاتی ہے،  یعنی اس عورت کے اصول وفروع ، مرد پر حرام ہوجائیں گے اور اس مرد کے اصول وفروع ، عورت پر حرام ہوجائیں گے۔ البتہ حرمتِ مصاہر ت ثابت ہونے کے لیے کچھ شرائط کا پایا جانا ضروری ہے۔   چھونے سے حرمتِ  مصاہرت ثابت ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط  کا پایا جانا ضروری ہے، اگر  مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی،  ورنہ نہیں ہوگی:

1)        مس (چھونا) بغیر حائل کے ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا  درمیان میں حائل اس قدر باریک ہو   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔

2)       وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہیں ان کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ صرف ان بالوں کو چھونے سے حرمت ثابت ہوگی جو سر سے ملے ہوئے ہیں ۔

3)      چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور  بیمار  اور بوڑھے  مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ  دل  میں  ہیجان  کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو،اور دل کا ہیجان پہلے سے ہوتو اس میں اضافہ ہوجائے۔

4)      شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ،  اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، اور پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے،اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

5)      شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

6)      عورت کی عمر کم از کم نو سال اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔

7)      اگر چھونے والی عورت ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرے  یا چھونے والا مرد ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرےتو شوہر کو  اس خبر کے سچے ہونے کا غالب گمان ہو، اس لیے اس دعوی سے شوہر کا حق باطل  ہوتاہے ،اس لیے  صرف دعوی کافی نہیں،  بلکہ شوہر کو ظنِ غالب  حاصل ہونا  یا  شرعی گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔؎

لہذا ساس کو چھونے میں مذکورہ شرائط پائی جائیں تو حرمتِ  مصاہرت ثابت  ہوجائے گی ، اور اگر یہ شرائط نہ پائیں جائیں تو حرمتِ  مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اور مذکورہ شخص کے لیے اپنی منگیتر سے نکاح جائز ہوگا۔لہذاالبتہ اس سلسلے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں