بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی صورت میں دولہن کو دئیے گئے سامان کا حکم


سوال

میرے بھتیجا امریکا میں رہتا ہے، گزشتہ سال پاکستان آکر اس نے نکاح کیا تھا، مگر رخصتی ابھی نہیں ہوئی ہے،  اب میرا بھتیجا اور اس کی فیملی پاکستان آئے ہیں لیکن لڑکی والے کچھ غلط معلومات کی بنیاد پر طلاق کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ لڑکے نے اپنی دولہن کو اپنی برہنہ تصاویر دیکھائی ہیں، ہم بھی طلاق دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں، تاہم سوال یہ ہے کہ نکاح پر جو کچھ قیمتی تحائف سونا لیپ ٹاپ  نقدی وغیرہ دی گئی ہے اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپس میں جن چیزوں کا تبادلہ بطور تحفہ ہوا تھا وہ اشیاء واپس لینے کا شرعا حق نہ ہوگا، البتہ جو سونا دیا گیا تھا اگر وہ تحفہ کی صراحت کے ساتھ دیا گیا تھا تو اس صورت میں اس پر لڑکی کی ملکیت ہوگی واپسی کے مطالبہ کا اختیار نہ ہوگا، اور اگر دیتے وقت فقط استعمال کے لئے دیئے جانے کی صراحت کی گئی ہو تو اس صورت میں طلاق کے وقت مذکورہ سونے کا مطالبہ کرنے کی اجازت ہوگی.

اور اگر سونا دیتے وقت کسی بات کی تصریح نہ کی گئی ہو تو ایسی صورت میں لڑکے کے خاندان کے عرف کا اعتبار ہوگا، پس اگر جدائی کی صورت میں لڑکے کے گھرانے میں سونا واپس کرنے  اور لینے کا رواج ہو تو اسی کے مطابق عمل کی جائے گا تاہم اگر لڑکے کے خاندان میں اس حوالے سے کوئی رواج نہ ہو تو عرف عام کا اعتبار کرتے ہوئے سونے کو لڑکی کی ملکیت قرار دیا جائے گا اور لڑکے والوں کو مطالبہ کی اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں