1۔ کیا دار الافتاء کا مؤقف منیٰ کے بارے ابھی تک وہی ہے جو اس لنک پر ہے : http://www.banuri.edu.pk/readquestion/minaarafat-muzdalifa-ka-makkah-mukarama-main-shamil-hony-ki-tafseel/2013-10-13 2۔
۲۔کیا عزیزیہ مکہ میں شمار کیا جائے گایا الگ ہے؟
جی ہاں!منٰی حدودِمکّہ سے خارج ہے،اس لیے اگر کوئی حاجی منٰی میں قیام کے عرصہ کو شامل کرکے مکہ میں پندرہ دن قیام کی نیت کرتا ہے تو وہ مقیم نہیں بنےگا،بلکہ قصر نماز ہی ادا کرے گا اور اگر منٰی جانے سے قبل ہی اس کے پندرہ دن مکہ مکرّمہ میں ٹھہرنے کی نیت ہو تو اس صورت میں وہ مقیم بن جائے گا اور مکّہ مکرمہ و منٰی میں مکمل نماز ادا کرے گا۔
۲۔عزیزیہ مکہ مکرمہ کا محلہ ہے ، علیحدہ مقام نہیں ؛ اس لیے جس شخص کا قیام عزیزیہ میں پندرہ دن کے لیے ہوگا تووہ مقیم کہلائے گا اور مکہ میں بھی مکمل نماز ادا کردے گا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143810200028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن