بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

منٰی اور عزیزیہ مکہ مکرمہ میں شامل ہیں یا نہیں؟


سوال

1۔ کیا دار الافتاء کا مؤقف منیٰ کے بارے ابھی تک وہی ہے جو اس لنک پر ہے : http://www.banuri.edu.pk/readquestion/minaarafat-muzdalifa-ka-makkah-mukarama-main-shamil-hony-ki-tafseel/2013-10-13 2۔

۲۔کیا عزیزیہ  مکہ میں شمار کیا جائے گایا الگ ہے؟

جواب

جی ہاں!منٰی حدودِمکّہ سے خارج ہے،اس لیے اگر کوئی حاجی منٰی میں قیام کے عرصہ کو شامل کرکے مکہ میں پندرہ دن قیام کی نیت کرتا ہے تو وہ مقیم نہیں بنےگا،بلکہ قصر نماز ہی ادا کرے گا اور اگر منٰی جانے سے قبل ہی اس کے پندرہ دن مکہ مکرّمہ میں ٹھہرنے کی نیت ہو تو اس صورت میں وہ مقیم بن جائے گا اور مکّہ مکرمہ و منٰی میں مکمل نماز ادا کرے گا۔

۲۔عزیزیہ  مکہ مکرمہ کا  محلہ ہے ، علیحدہ مقام نہیں ؛ اس لیے جس شخص کا قیام عزیزیہ میں پندرہ دن کے لیے ہوگا تووہ مقیم کہلائے گا اور مکہ میں بھی مکمل نماز ادا کردے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143810200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں