بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

من کنت مولاہ فعلی مولاہ والی حدیث صحیح ہے


سوال

"من کنت مولاہ"  والی حدیث ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ  جملہ ایک حدیث کا حصہ ہے، اور یہ حدیث صحیح ہے، یہ حدیث حضور ﷺ نے ''غدیر خم'' کے مقام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کرنے کے لیے  ارشاد فرمائی تھی، اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو مجھے اپنا دوست اور محبوب سمجھتا ہے  اس پر لازم ہے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ سے بھی محبت رکھے یا جو مجھے اپنا بڑا ، آقا اور سردار سمجھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ علی رضی اللہ عنہ کو بھی اپنا بڑا، آقا اور سردار سمجھے اور ان کی اطاعت کرے۔

( اور اس کا پس منظر یہ تھا کہ ایک موقعہ پر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بناکر بھیجا تھا تو اس سفر میں ان کے بعض ساتھیوں کو ان کے کچھ فیصلوں سے اختلاف ہوا تھا، جس کی انہوں حضورﷺ سے واپس آکر شکایت کی تو آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ان فیصلوں کو درست قرار دے کر ان کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا تھا۔)

لیکن اس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت یا الوہیت ثابت نہیں ہوتی، خلافت کے استحقاق اور ترتیب کے لیے دیگر احادیث اور فضائل میں واضح ہدایات موجود ہیں، جن کا علم بشمول حضرت علی رضی اللہ عنہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو تھا، چناں چہ  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی حضرت ابوبکر ، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم کو بدل و جان خلیفہ تسلیم کیا اور مذکورہ تینوں حضرات کی کامل اتباع کی، لہٰذا اس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت بلافصل یا الوہیت ثابت کرنا جہالت وگم راہی ہے۔

المستدرك على الصحيحين للحاكم (3/ 119):

" حدثنا محمد بن صالح بن هانئ، ثنا أحمد بن نصر، وأخبرنا محمد بن علي الشيباني، بالكوفة، ثنا أحمد بن حازم الغفاري، وأنبأ محمد بن عبد الله العمري، ثنا محمد بن إسحاق، ثنا محمد بن يحيى، وأحمد بن يوسف، قالوا: ثنا أبو نعيم، ثنا ابن أبي غنية، عن الحكم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن بريدة الأسلمي رضي الله عنه، قال: غزوت مع علي إلى اليمن فرأيت منه جفوة، فقدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت علياً فتنقصته، فرأيت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغير، فقال: «يا بريدة، ألست أولى بالمؤمنين من أنفسهم؟» قلت: بلى يا رسول الله، فقال: «من كنت مولاه، فعلي مولاه»، وذكر الحديث. «هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه»".

[التعليق - من تلخيص الذهبي] 4578 - سكت عنه الذهبي في التلخيص".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں