بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت میں دیر تک روکنے کا حکم


سوال

ایک شخص کسی ادارے میں یا کہیں بھی کام کرتا ہو اور اس کو اس کے انچارچ بلاضرورت دیر تک بیٹھنے پر مجبور کرتے ہوں تو شرعا کیا کرنا چاہیے؟ کیا ان کا حکم ماننا ضروری ہے؟

جواب

کسی بھی ادارے کے ابتدائی معاہدے کی رُو سے ڈیوٹی کا جتنا وقت طے ہو اس کی پابندی شرعا واجب ہے، اور اس میں کوتاہی جائز نہیں، اس سے شاید وقت دینا شرعا لازم نہیں، اور بلاضرورت ادارے یا انچارج کا اس پر مجبور کرنا بھی درست نہیں، البتہ ادارے کی کسی ضرورت کی بنا پر ادارہ کی منتظمہ یا انچارج دیر تک رکنے کا کہے تو اخلاقا اس کی بات ماننی چاہئیے. واللہ اعلم!


فتوی نمبر : 143611200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں