بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کی تنخواہ


سوال

ایک ملازم کو مالک  نے مہینے کے درمیان میں، 13تاریخ  کو فارغ کر دیا تو ملازم نےکہا :مجھے مہینہ پورا کرنے دو یا میری پوری تن خواہ دے دو تو مالک  نے پوری تن خواہ دے دی، آیا ملازم کے لیے پورے مہینے کی تن خواہ لینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ملازم اپنی خدمات کی فراہمی پر تن خواہ وصول کرتا ہے پس جب تک خدمات فراہمی کا سلسلہ جاری رہے اتنے عرصہ تک کی تن خوہ وصول کرنا اس کے لیے جائز ہوتا ہے، اور جب یہ سلسلہ باقی نہ رہے تو زائد عرصہ کی تن خواہ کا وہ حق دار نہ ہوگا، لہذا صورتِ مسئولہ میں ملازم 13 تاریخ کے بعد کے عرصہ کی تن خواہ کا مطالبہ کرنے کا حق دار نہ تھا،  تاہم اگر مالک نے کام لیے بغیر ہی پورے مہینہ کی تن خواہ رضامندی سے دی ہو تو یہ اس کی طرف سے تبرع و احسان ہوگا اور مذکورہ شخص کے لیے استعمال جائز ہوگا۔ لیکن  اگر اس نے رضامندی سے نہ دی ہو  اور تقرر کے وقت یا بعد میں ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا کہ اگر مہینے کے درمیان ملازمت سے فارغ کیا گیا تو ایک مہینے کی پیشگی تن خواہ دی جائے گی تو مذکورہ ملازم کو چاہیے  کہ وہ تیرہ دنوں کے علاوہ کی تن خواہ مالک کو واپس کردے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں