بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کو زکات دینا


سوال

میرا  کپڑے کا کاروبار ہے، اور میرے پاس ملازمین کام کرتے ہیں جن کا اپنی تنخواہ میں مشکل سے گزارا ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ مقروض بھی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا میں ان کو زکات دے سکتا ہوں؟ اور کیا ملازمین کو زکات کا بتانا ضروری ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے ملازمین مستحقِ زکات ہیں یعنی وہ نہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے مساوی نقدی (جوکہ حکومت پاکستان کے اعلان کے مطابق سن 20018 میں 38406 روپے ہے) یا اس مالیت کے برابر ضرورت سے زائد سامان موجود ہے تو اس صورت میں ان کو زکات دی جا سکتی ہے۔ ملحوظ رہے کہ زکات کی ادائیگی میں دینے والے کےلیے نیت کرنا شرعاً ضروری ہے، بتانا ضروری نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200226

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں