ایک صاحب کی ملکیت میں گھر اپنا ہے، لیکن ملازمت نہ ہو نے کی وجہ سے وہ قرض میں مبتلاہے، تو کیا وہ زکاۃ لینے کا حق دار ہے؟
اگر کوئی شخص غریب اور ضروت مند ہے اور اس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ اصلیہ سے زائد اتنی رقم یا سامان نہیں ہے جس کی قیمت نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی)کے برابر نہیں ہے، اور نہ ہی وہ ہاشمی (سید ،عباسی) ہے تو اس شخص کے لیے زکاۃ لینا جائز ہے، اور اس کو زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔ اور رہائش کا گھر ضرورتِ اصلیہ میں داخل ہے۔
لہذا اگر مذکورہ شخص کے پاس اتنی رقم یا سامان موجود نہیں ہے، یا رقم موجود تو ہے، لیکن اس پر اتنا قرض ہے کہ اگر وہ منہا کیا جائے تو اس کے پاس نصاب سے کم رقم بچے تو ایسے شخص کو زکاۃ دی جاسکتی ہے۔ نیز کسی مستحق مقروض کو قرض ادا کرنے کے لیے زکاۃ دینا مستحسن اور باعثِ ثواب بھی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200671
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن