بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بہن کو زکاۃ دینے کا حکم


سوال

ایک عورت کے پاس2 تولہ سونا ہے،  اور اس کے شوہر کے اوپر 6لاکھ کے قریب قرضہ ہے اور وہ قرضہ ادا کرنے کی حالت میں نہیں ہے اور وہ کاروبار چھوٹا سا کرتا ہے جس میں ان کا گزارا ہوتا ہے، شوہر کے پا س جو سامان ہے وہ تقریباً 80000کا ہے، عورت کے پاس سونا کے ساتھ خرچہ کے پیسے بھی ہوتے ہیں ،اب ایسی صورت میں اس عورت کو زکاۃ اس عورت کا اپنا بھائی دے یا کوئی اور دے تو زکا ۃ ادا ہوگی کہ نہیں؟

جواب

خرچہ کے پیسے تو شوہر کے ہوتے ہیں؛ اس لیے خرچے کے پیسے  نکالنے کے بعد  اگر مذکورہ عورت کے پاس چھ تولہ سونے کے علاوہ ضرورت سے زائد مزید مال نہیں ہے تو اس کے لیے زکات وصول کرنا جائز ہے، اگر اس کا بھائی اس کو زکاۃ دے گا تو زکاۃ ادا ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں