’’۔۔۔۔ ‘‘ نامی ایک چیئریٹی ادارہ ہے جس کے نام پر مدرسہ کی تعمیر کے لیے ایک زمین خریدی گئی ہے، جس کی وجہ سے ادارہ مقروض ہوچکاہے، اور ادارے کے پاس رقم کی ادائیگی کی کوئی دوسری شکل نہیں ہے تو کیا زکاۃ کی رقم سے اس ادارے کا قرضہ ادا کیا جاسکتا ہے؟
ادارے پر قرض زمین خریدنے کی وجہ سے ہوا ہے، یعنی ابھی نہ مدرسہ ہے اور نہ اس میں مستحقِ زکاۃ طلبہ ہیں، لہذا اس زمین کی قیمت کی ادائیگی یا تعمیر کے لیے زکاۃ کی رقم وصول کرنا جائز نہیں ہے، نیز زکاۃ کی رقم طلبہ کے ذریعے تملیک کرکے بھی نہیں دی جاسکتی ، زمین کی قیمت کی ادائیگی اور تعمیر کے لیے غیر زکاۃ کی رقم جمع کریں اور اس سے قرض کی ادائیگی اور تعمیرات کیجیے۔
" ویُشْتَرَطُ أنْ یَکُوْنَ الصَّرْفُ تَمْلِیْکاً لَا ابَاحَةً". (در مختار)
"فَلَایَکْفِيْ فِیْها الْاطْعَامُ إلاّ بِطَرِیْقِ التَّمْلِیْکِ". (رد المحتار ۳/۲۹۱ ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200733
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن