بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مقروض آدمی کے لیے قربانی کا حکم


سوال

میرے اوپر ایک لاکھ کا قرض ہے اور میرے پاس ایک لاکھ روپے ہی ہیں تو کیا میں قرض اتاروں یا قربانی کروں ؟

جواب

اگر آپ کے پاس مذکورہ رقم کے علاوہ مزید کوئی ضرورت سے زائد مکان ، یاسامان کوئی ایسی چیز نہیں جو نصاب قربانی کو پہنچتی ہوتو محض مذکورہ رقم کی موجودگی میں جوکہ قرض کے برابر ہے ، آپ پر قربانی واجب نہیں ہے۔مقروض آدمی کو اولاً قرض اتارنے کی فکر کرنی چاہیے، تاہم اگرقرض کی ادائیگی فوری لازم نہ ہوبلکہ مدت مقرر ہو یامقروض آدمی باجود قرض کے قربانی کرلے تو اسے قربانی کا ثواب حاصل ہوگا۔بدائع الصنائع میں ہے :

’’ولو كانعليه دين بحيث لو صرف إليه بعض نصابه لا ينقص نصابه لا تجب لأن الدين يمنع وجوب الزكاة فلأن يمنع وجوب الأضحية أولى ؛ لأن الزكاة فرض والأضحية واجبة والفرض فوق الواجب ‘‘. (10/254)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں