بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کے بعد  سجدہ کرنا


سوال

کیا مغرب کے بعد  سجدہ کرسکتے ہیں؟

جواب

مغرب کے بعد  کا وقت نماز کے ممنوع اوقات میں شامل نہیں ہے ؛ لہٰذا مغرب کے بعد سجدہ تلاوت کرسکتے ہیں۔

'' عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی الله علیه وسلم لَا يتَحَرّٰی اَحَدُکُمْ فَيصَلِّي عِنْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَلَا عِنْدَ غُرُوْبِها. وَفِي رِوَاية: قَالَ: إذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلاة حَتّٰی تَبْرُزَ وَإذَا غَابَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَدَعُوا الصَّلاة حَتّٰی تَغِيبَ، وَلَا تَحَينُوْا بِصَلاتِکُمْ طُلُوْعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوْبَها، فَاِنَّها تَطْلُعُ بَينَ قَرْنَي الشَّيطَانِ''۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
ترجمہ:" حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی آدمی آفتاب کے نکلنے اور ڈوبنے کے وقت نماز پڑھنے کا قصد نہ کرے۔ ایک اور روایت کے الفاظ یہ ہیں :  آپ ﷺ نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ نکل آئے تو نماز چھوڑ دو یہاں تک کہ سورج خوب ظاہر ہو جائے یعنی (ایک نیزے کے بقدر بلند ہو جائے)، نیز جب سورج کا کنارہ ڈوب جائے تو مطلقاً   کوئی بھی نماز خواہ فرض ہو یا نفل چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ بالکل غروب ہو جائے اور آفتاب کے طلوع و غروب ہونے کے وقت نماز پڑھنے کا ارادہ نہ کرو ؛اس لیے کہ سورج شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں