بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

معتکف کا سحری میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے اعلان کرنا اور مسجد میں مائک پر نعت ونظم پڑھنا


سوال

1۔ کیا معتکف سحری کے وقت لوگوں کو بیدار کرنے کی غرض سے اعلان کرسکتا ہے؟

2۔ کیا معتکف مسجدکے مائیک پر نعت ونظم کہہ سکتا ہے؟

جواب

1۔۔ اگر اعلان کرنے کے لیے مائیک کی جگہ وغیرہ مسجد کے حدود کے اندر ہے تو معتکف کا  مسجد کی حدود کے اندر رہ کر سحری کا اعلان کرنے سے اس کا اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، اسی طرح اگر مائیک اذان خانے میں ہو اور اذان خانے کا راستہ مسجد کے اندر سے ہو تو اعلان کرنے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، البتہ اس صورت میں معتکف کو صرف اعلان کے لیے جانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اور اگر اعلان کی جگہ مسجد کی حدود سے باہر ہو، یا اذان خانے کا راستہ مسجد سے باہر سے ہو تو اس غرض سے مسجد کے حدود سے باہر جانا جائز نہیں ہوگا۔ جانے کی صورت میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔

2۔۔ مسجد کے اندر مائیک پر حمد ونعت پڑھنے سے اعتکاف فاسد نہیں ہوتا، اس لیے یہ اعتکاف فاسد ہونے والی چیزوں میں سے نہیں ہے، البتہ اگر کبھی مسجد میں حمد ونعت وغیرہ  پڑھی جائے تو اس میں مائیک اور اسپیکر کا استعمال مسجد کی انتظامیہ یا چندہ دہندگان کی اجازت سے کیا جائے، اور اس میں یہ خیال رکھا جائے کہ وہ نعت درست مضامین پر مشتمل ہو اور اس سے  نمازیوں کی نماز، عبادت کرنے والوں کی عبادت ، اور دیگر معتکفین کی نیند وغیرہ میں خلل نہ آئے، ورنہ اس سے اجتناب کرنا ضروری ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 445):
"(أو) شرعية كعيد وأذان لو مؤذناً وباب المنارة خارج المسجد .

(قوله: لو مؤذناً) هذا قول ضعيف، والصحيح أنه لا فرق بين المؤذن وغيره كما في البحر والإمداد ح، (قوله: وباب المنارة خارج المسجد) أما إذا كان داخله فكذلك بالأولى، قال في البحر: وصعود المئذنة إن كان بابها في المسجد لايفسد وإلا فكذلك في ظاهر الرواية اهـ ولو قال الشارح: وأذان ولو غير مؤذن وباب المنارة خارج المسجد لكان أولى ح. 

قلت: بل ظاهر البدائع أن الأذان أيضاً غير شرط فإنه قال: ولو صعد المنارة لم يفسد بلا خلاف وإن كان بابها خارج المسجد؛ لأنها منه؛ لأنه يمنع فيها من كل ما يمنع فيه من البول ونحوه فأشبه زاوية من زوايا المسجد اهـ لكن ينبغي فيما إذا كان بابها خارج المسجد أن يقيد بما إذا خرج للأذان؛ لأن المنارة وإن كانت من المسجد، لكن خروجه إلى بابها لا للأذان خروج منه بلا عذر، وبهذا لايكون كلام الشارح مفرعاً على الضعيف، ويكون قوله: وباب المنارة إلخ جملة حالية معتبرة المفهوم، فافهم". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 660):
" وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفاً وخلفاً على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں