بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں نفع کی تقسیم


سوال

ہم چار لوگ مل کر انسٹالمنٹ (قسطوں) کا کاروبار کرتے ہیں ، اور ہم لوگ انویسٹر (سر مایہ لگانے والوں) سے پیسے لیتے ہیں، پھر جو ماہانہ  منافع آتا ہے اس میں سے 40٪ فیصد  انویسٹر کو دیتے ہیں اور 60 ٪ فیصد ہم رکھ لیتے ہیں، ہمارے انویسٹر ہمارے ساتھ کام نہیں کرتا ، کام صرف ہم کرتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ  منافع برابر  یعنی 50٪ تقسیم ہوگا یا پھر ہم زیادہ بھی لے سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں انسٹالمنٹ کے کاروبار کے لیے آپ  لوگ  انویسٹر زسے  پیسے لے کر جو  کاروبار کرتے ہیں، اور پھر باہم رضامندی سے منافع کی فیصد کے حساب سے تقسیم کرتے ہیں شرعاً یہ  معاملہ "مضاربت" کہلاتا ہے، اور یہ صورت جائز ہے، اس میں اگر آپ لوگ  باہمی رضامندی  سے نفع کی تقسیم اس طرح کرتے ہیں کہ آپ  یعنی (مضارب)  نفع کا  60 فیصد رکھتے ہیں،اور پیسے لگانے والوں کو 40 فیصد دیتے ہیں تو شرعاً ایسا کرنا جائز ہے۔ نفع کا برابر  تقسیم کرنا ضروری نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (4/ 285)
"فهي عبارة عن عقد على الشركة في الربح بمال من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر حتى لو شرط الربح كله لرب المال كان بضاعةً ولو شرط كله للمضارب كان قرضاً، هكذا في الكافي. فلو قبض المضارب المال على هذا الشرط فربح أو وضع أو هلك المال بعد ما قبضه المضارب قبل أن يعمل به كان الربح للمضارب والوضيعة والهالك عليها، كذا في المحيط ... ولو قال: خذ هذا الألف فاعمل بالنصف أو بالثلث أو بالعشر، أو قال: خذ هذا الألف وابتع به متاعاً؛ فما كان من فضل فلك النصف ولم يزد على هذا شيئاً، أو قال: خذ هذا المال على النصف أو بالنصف ولم يزد على هذا جازت استحساناً، ولو قال: اعمل به على أن ما رزق الله تعالى أو ما كان من فضل فهو بيننا جازت المضاربة قياساً واستحساناً، هكذا في المحيط".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں