بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مضاربت میں غیر معین نفع دینے کا معاھدہ کرنا


سوال

 ایک آدمی دکان دار کو  200000 روپے دے کر کہتا ہے کہ اس کا نفع غیر متعین مجھے دیا کریں:

1 ۔یہ نفع لینا کیسا ہے؟ 

2۔ اس رقم کی واپسی مدت معین جوکہ 3 سال ہے کے بعد وپسی کی صورتِ شرعیہ کیا ہوگی؟

جواب

یہ ایک عام غلط فہمی ہےجو لوگوں میں مشہور ہوچکی ہے کہ مضاربت کے درست ہونے کے لیےبس اتنا ضروری ہے کہ نفع متعین نہ ہو،کبھی پانچ پزار تو کبھی 7 ہزار۔  حال آں کہ  صحیح  مسئلہ یہ ہےکہ نفع کا رقم کے اعتبار سے متعین ہونا غلط ہے،  لیکن اسے مجہول (غیر متعین)چھوڑنا بھی غلط ہے، بلکہ حقیقی تجارت سے حاصل ہونے والے نفع میں فیصد کے اعتبار سے ہر ایک کا حصہ متعین ہونا ضروری ہے، (یعنی جتنا نفع حاصل ہو مثلاً اس نفع کا 30 فی صد سرمایہ دار کا اور 70 فیصد ورکنگ پارٹنر کا ہوگا)۔  نیز اصل رقم کی واپسی کی ضمانت دینابھی غلط ہے۔ اگر کاروبار میں نقصان نہ ہو تومقررہ مدت پر حساب کرکے اپنی اصل رقم اوم منافع لے کر الگ ہوجائے،  لیکن اگر خدانخواستہ کاروبار میں واقعۃً  نقصان ہوا ہو تو  اولاً نفع میں سے دونوں کو فیصدی تناسب سے نقصان برداشت کرنا ہوگا، اگر خسارہ میں نفع مکمل ختم ہوجائے تو سرمائے سے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔ 

البحرالرائق میں ہے:

"قال : ( ولاتصح إلا أن یکون الربح بینهما مشاعاً، فإن شرط لأحدهما دراهم مسماةً فسدت )؛ لما مر في الشرکة، وکذا کل شرط یوجب الجهالة في الربح یفسدها لاختلال المقصود". (بحر۵/۱۹۱ط:دارالکتب العلمیة)

المبسوط للسرخسي میں ہے:
"ولا خلاف أن اشتراط الوضیعة بخلاف مقدار رأس المال باطل". (المبسوط للسرخسي ۱۱/۲۸۵ط: دارالفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں