بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشورہ برائے معاش


سوال

میں نے درسِ نظامی کیا ہے، وفاق المدارس کے تحت 2016میں فراغت ہوئی اور گاؤں میں بنات اور بنین کا مدرسہ ہے اس میں عرصہ 4 سال سے تدریس کے فرائض سر انجام دے رہا ہوں، جہاں سے مجھے 7000 وظیفہ ملتا ہے والد صاحب 2014 میں فوت ہو گئے ہیں، گھر کا ذریعہ معاش ان کی پنشن14000ہے، گزارا  تو الحمد للہ ہو ہی جاتا ہے، لیکن رسم رواج کی وجہ سے اور بہت سارے معاملات ہیں، مثلاً شادی بیاہ فوتگی وغیرہ ان کو ہینڈل کرنا مشکل ہو جاتا ہے، اس وجہ سے والدہ اس بات پے زور دیتی ہیں کہ مدرسہ چھوڑو اور کوئی کام کاج کرو اور غصہ بھی ہوتی رہتی ہیں،  راہ نمائی فرمائیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب

مدرسہ کو مکمل چھوڑ کر معاش میں لگنا مناسب نہیں، آپ کوئی ایسی ترتیب بنائیں کہ معاش کی مناسب ترتیب بھی ہوجائے اور کچھ وقت مدرسہ میں تدریس وغیرہ کی دینی وعلمی خدمت کا سلسلہ بھی جاری رہے، دینی علوم کی قدردانی اور علمی ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بے شمار لوگوں میں سے آپ کو چن کر جن علوم کا حامل بنایا ہے، آپ ان کی تعلیم وتدریس اور تبلیغ میں مصروف رہیں۔ والدہ کی خدمت میں کمی نہ کریں اور حتی الوسع ان کی اطاعت بھی کریں، اللہ تعالیٰ سے رزق کی برکت کی دعا بھی کرتے رہا کریں۔

کثرتِ استغفار کے معمول کے ساتھ روزانہ عشاء کی نماز کے بعد کسی بھی وقت باوضو قبلہ رخ بیٹھ کر اول و آخر 11، 11 مرتبہ درود شریف اور درمیان میں 1400 مرتبہ یاودود  پڑھ کر رزق میں فراخی اور برکت کی دعا کریں امید ہے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے دست گیری فرمائیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں