بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشرک کی اقتدا کا حکم


سوال

مشرک کے پیچھے عید کی نماز پڑھنا کیساہے؟ اور اس علاقے میں دیوبندی کی کوئی مسجد نہ ہو!

جواب

جب تک کسی کے متعلق یقین سے معلوم نہ ہو کہ اس کے عقائد شرکیہ ہیں اس وقت تک اس کے مشرک ہونے کا حکم نہیں لگایا جاسکتا۔ ایسے افراد عموماً بدعتی ہوتے ہیں، بعض ان میں غالی بدعتی ہوتے ہیں، بہرحال ان کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے، کوشش تو یہی کی جائے کہ صحیح العقیدہ امام کی اقتدا میں نمازِ عید ادا کی جائے، خواہ اس کے لیے کچھ فاصلے پر جانا پڑے۔ اور اگر آس پاس کوئی صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو بدعتی کی اقتدا میں نمازِ عید ادا کرنا کراہتِ تحریمی کے ساتھ جائز ہوگا، ایسی صورت میں عید کی نماز ترک نہ کی جائے، بلکہ اس کی اقتدا میں ادا کی جائے۔

تاہم اگر کوئی شخص واقعۃً مشرک ہو ،اور اس کے شرکیہ عقائد کا علم ہو توایسے شخص کی اقتدا میں کوئی نماز بھی ادا کرنا جا ئز نہیں ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں