بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ فلیٹ کی شرعی تقسیم


سوال

میں نے اپنے والد کے ساتھ مل کر کراچی میں ایک فلیٹ خریدا تھا، جس کی قیمت اب پینسٹھ لاکھ ہے۔ اس رقم میں ہم دونوں شریک تھے، میرا حصہ اس میں زیادہ تھا، فلیٹ میرے ہی نام پر ہے، اور میری شادی کے وقت میرے والدین نے مجھے ہی اس فلیٹ کے مالک کے طور پر نامزد کیا تھا، لیکن یہ بات واضح طور پر نہیں تھی۔ اب ہم یہ فلیٹ بیچنا چاہ رہے ہیں اور اس کی بجائے دوسرافلیٹ خریدنا چاہ رہے ہیں۔ میری والدہ اور میری بہنیں اپنا حصہ مانگ رہی ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ میں انہیں ان کا حصہ کس طرح ادا کروں۔ میری ایک بیوی اور ایک بیٹی ہے، کیا ان کو بھی اس فلیٹ میں حصہ ملے گا؟ میری بہن بھی شادی شدہ ہے، اور میری والدہ میرے ساتھ رہ رہی ہیں، اور ان کی دیکھ بھال میں ہی کر رہا ہوں۔ مجھے بتا دیجیے کہ یہ فلیٹ جو میرے اور میرے والد کا مشترکہ ہے، اس کی تقسیم کس طرح ہو گی؟ 

جواب

اس مشترکہ فلیٹ میں جس قدر رقم آپ کے والد کی تھی، اسی تناسب سے اس فلیٹ کی موجودہ مالیت کے اعتبار سے جو رقم بنتی ہو، اس کے مالک آپ کے والد  تھے۔ چنانچہ ان کی وفات کے بعد یہ رقم ان کے شرعی ورثا میں تقسیم ہوگی۔ آپ کے سوال کے متن میں ان ورثا کی تعداد واضح نہیں ہے، ان ورثا کی تعداد بھیج دیں، تب ہی ان کے شرعی حصوں کی وضاحت کی جاسکتی ہے تاہم اگر والد کے ورثاء ٰمیں صرف آپ اور آپ کی بہن  اور آپ کی والدہ ہوں تو پھر ساڑھے بارہ فیصد والدہ کا اور بقیہ میں بہن کے مقابلہ میں دوگنا آپ کا ہے ۔آپ کی بیوی اور بیٹی کا فلیٹ میں حصہ نہیں۔


فتوی نمبر : 143704200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں