بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مشتبہ مال سے ہدیہ لینا


سوال

1۔ اگر کوئی مشتبہ مال میں سے کسی کو ہدیہ دیتا ہے تو کیا یہ ہدیہ لینا اور لے کراستعمال کرنا جائز ہے؟

2 ۔ بینک کےچوکیدار کےگھر سے کچھ کھانا پینا یا ان سے کچھ لینا جائز ہے یانہیں؟جب کہ ان سے قریبی رشتہ بھی ہواور انکارکرنے سےجھگڑے کا خطرہ بھی ہو. !!!

3 ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےرمضان کریم میں شب وروز کے معمولات کی تفصیل بتا سکتے ہیں؟  یا کسی کتاب کی طرف رہنمائی فرمادیں، جس میں تفصیل سے معمولات مذکور ہوں.

جواب

1-اگر ہدیہ دینے والے کا اکثر مال حلال ہے اور کچھ مال حرام  ہے تو اس سے ہدیہ لیا جاسکتا ہے۔اور اگر یقین ہو کہ یہ حرام مال والے حصہ سے ہی ہدیہ دے رہاہے تو اس سے ہدیہ لینا درست نہیں۔ اسی طرح اگر اکثر آمدن حرام ہے تو بھی ہدیہ قبول کرنا جائزنہیں۔

2- بینک کے چوکیدار کو بھی تنخواہ بینک کی سودی آمدنی سے ہی دی جاتی ہے؛ اس لیے اس کے گھر کھانا پینا یا اس سے کچھ لینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہ کچھ بھیج دے اور واپس کرنے کی صورت میں رشتہ داری ٹوٹنے کا خوف ہو تو  خود استعمال کرنے کی بجائے کسی غریب کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دیں۔ اور حکمت کے ساتھ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اپنے رشتہ دار کو سمجھائیں،امید ہے کہ وہ تائب ہوجائے۔

3-رسول اللہ ﷺ کے رمضان اور عید کے معمولات  جاننے  کے لیے ''اسوہ رسول اکرم'' مؤلفہ ڈاکٹر عبد الحی عارفی صاحب اور  ''شمائل کبری '' مؤلفہ مولانا ارشاد قاسمی صاحب دیکھیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں