مشاع بکری کی قربانی جائز ہے یانہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ایک بکری دو یا زیادہ مالکوں کی درمیان مشترک ہے اور کسی ایک نے باقی لوگوں سے ان کا حصہ خریدے بغیر اس کی قربانی کردی تو اس کی قربانی ادا نہیں ہوگی، کیوں کہ اس میں دوسرے کی ملکیت بھی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(كما) يصح (لو ضحى بشاة الغصب) إن ضمنه قيمتها حية؛ كما إذا باعها وكذا لو أتلفها ضمن لصاحبها قيمتها هداية لظهور أنه ملكها بالضمان من وقت الغصب (لا الوديعة وإن ضمنها)؛ لأن سبب ضمانه هنا بالذبح والملك يثبت بعد تمام السبب وهو الذبح فيقع في غير ملكه. قلت: ويظهر أن العارية كالوديعة والمرهونة كالمغصوبة لكونها مضمونة بالدين، وكذا المشتركة، فليراجع.
(قوله: وكذا المشتركة) يعني أنها أمانة لظهور أن نصيب شريكه أمانة في يده اهـ ح أي فلاتجزي كالوديعة، ولايخفى أن المراد شاة واحدة مشتركة، بخلاف شاتين بين رجلين ضحيا بهما فإنه يجوز كما يذكره قريباً". (6/331) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200057
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن