بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسنون اعتکاف میں جمعہ کی نماز کے لیے جاتے ہوئے قبرستان پر دعا کرنا


سوال

رمضان کے آخری عشرے میں جو دس دن کا اعتکاف کیا جاتا اس میں جب متعکف جمعہ کی نماز کے لیے جائے تو  راستے میں اگر قبرستان سے متعکف کا گزر ہو تو کیا معتکف قبرستان پر دعا کرسکے گا یا نہیں؟

جواب

رمضان کے آخری عشرے کے اعتکاف میں جب معتکف  جمعہ کی نماز کے لیے جائے تو راستے میں آنے والے قبرستان پر دعا کرلینے سے اس کا اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، بشرط یہ ہے کہ  اس مقصد کے لیے معتکف نکلا نہ ہو اور ضرورت سے زیادہ وہاں رکا بھی نہ ہو، بہتر یہ ہے کہ قبرستان پر رکنے کے بجائے چلتے چلتے وہاں سے گزرتے ہوئے دعا کرلی جائے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 114):
" ولايخرج لعيادة مريض ولا لصلاة جنازة؛ لأنه لا ضرورة إلى الخروج؛ لأن عيادة المريض ليست من الفرائض، بل من الفضائل، وصلاة الجنازة ليست بفرض عين بل فرض كفاية تسقط عنه بقيام الباقين بها؛ فلايجوز إبطال الاعتكاف لأجلها، وما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم من الرخصة في عيادة المريض وصلاة الجنازة؛ فقد قال أبو يوسف: ذلك محمول عندنا على الاعتكاف الذي يتطوع به من غير إيجاب، فله أن يخرج متى شاء ويجوز أن تحمل الرخصة على ما إذا كان خرج المعتكف لوجه مباح كحاجة الإنسان أو للجمعة، ثم عاد مريضاً أو صلى على جنازة من غير أن كان خروجه لذلك قصداً وذلك جائز". 
فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144008201752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں