بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان کا ہندو مردوں کو مرگھٹ لے جانا


سوال

اگر کوئی مسلمان سرکاری ایمبولینس میں کام کرتا ہواور کافر کی میت کو اس کے مرگھٹ تک پہونچا تا ہو اور آدمی نہ ہو نے کی صورت میں میت کو ہاتھ بھی لگاتا ہو یہ سب کرنا کیسا ہے ؟

جواب

 کسی مسلمان کا سرکاری ایمبولینس میں کام کرنا یا غیر مسلم کی لاش کو ہاتھ لگانا تو جائز ہے، لیکن ، ہندو مردوں کو ان کے مرگھٹ تک پہنچانے میں مددگار بننا درست نہیں ہے ؛ اس لیے کہ اس عمل میں ایک انسان کی لاش کی توہین ہے، اور  انسان کی عظمت کی وجہ سے یہ منع ہے، لہذا اس عمل سے اجتناب کرے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (5/ 373):
"وأما الآدمي فقد قال بعض مشايخنا: إنه لم يجز الانتفاع بأجزائه لنجاسته، وقال بعضهم: لم يجز الانتفاع به؛لکرامته وهو الصحيح، فإن الله تعالى كرم بني آدم وفضلهم على سائر الأشياء، وفي الانتفاع بأجزائه نوع إهانة به. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں