بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسلمان عورت کا اہل کتاب سے نکاح


سوال

مسلمان مرد اہل کتاب کی عورت سے نکاح کرسکتا ہے، اہل کتاب مرد مسلمان عورت سے نکاح کیوں نہیں کرسکتا؟

جواب

دوباتیں سمجھنے کی ہیں:

پہلی یہ کہ: اہل کتاب سے نکاح اس وقت جائزہے جب وہ حقیقتاً  آسمانی کتاب کے ماننے والے اور اس کے تابع دارہوں،دھریے نہ ہوں۔فی زمانہ یہودونصاریٰ کی بڑی تعداد آسمانی کتاب سے کوئی تعلق نہیں رکھتی، لہذا مسلمان مرد کے لیے ان کی عورت سے نکاح کرنا مطلقاًجائزنہیں، اگرتحقیق سے کسی عورت کااہل کتاب ہوناثابت ہوجائے توا س سے اگرچہ نکاح جائزہے تاہم چندمفاسد کی وجہ سے مکروہ ہے۔حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اپنے دورمبارک میں اس پرسخت ناراضگی کااظہارفرمایاتھا۔

دوسری بات یہ کہ :مسلمان مرد کو کتابیہ عورت کے ساتھ(جو حقیقتاً آسمانی کتاب کوماننے والی ہو)اس شرط کے ساتھ نکاح کی اجازت ہے کہ وہ مسلمان مرد اسلام کی قوی اور روشن حجتوں اور مضبوط دلائل  کے ذریعہ کتابیہ عورت اور اس کے خاندان کے لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرسکے،اگریہ اندیشہ ہوکہ کتابیہ عورت سے نکاح کے بعد خود مسلمان مرد اپنے ایمان کو قربان کربیٹھے گا توپھرمسلمان مرد کو کتابیہ سے نکاح کی اجازت نہ ہوگی۔دوسری جانب چوں کہ عورت طبعی طور پربھی اور عقلی طور پربھی کمزور ہوتی ہے اور شوہر کے تابع ہوتی ہے ، اس میں یہ طاقت نہیں کہ مردکواپنے تابع بناسکے،اس لیے شریعت اسلامیہ نے مسلمان عورت کو کتابی مردکے ساتھ نکاح کرنے کو ممنوع قراردیاہے،تاکہ اس کادین سلامت رہے ۔(معارف االقرآن 2/447،مولانامحمدادریس کاندہلویؒ،ط:مکتبۃ المعارف شہداد پور)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143803200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں