بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کے پرانے سامان کو فروخت کرنے کا حکم


سوال

اگر مسجد کے لیے کوئی چیز خریدی جا ئے، (مثلاً:  قالین ہو یا موٹر وغیرہ) کچھ عر صہ بعد کوئی نئی اسی قسم کی خریدی جائے تو پُرانی چیز کی فروخت کے لیے کیا مسئلہہے؟ وہ ہر آدمی خرید سکتا ہے جب کہ مسجد  کو اب اُس کی ضرورت نہیں رہتی ؟

جواب

کسی مسجد کے لیے خریدی ہوئی اشیاء کو اسی مسجد میں استعمال کیا جانا ضروری ہے،  بغیر ضرورت قابلِ استعمال چیزوں کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے، البتہاگر اب اس چیز کی ضرورت نہ رہے اور رکھنے کی صورت میں اس کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے بازاری قیمت کے مطابق فروخت کرکے اس کی رقم اسی مسجد کی ضروریات میں خرچ کی جاسکتی ہے۔فروخت کی صورت میں کوئی بھی خرید سکتاہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201184

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں