ہماری مسجد 5 مرلہ پر بنی ہے، آدھی مسجد پر ٹین کی چادریں ہیں اور آدھی مسجد کے اوپر پختہ کمرہ اور کچن باتھ بنے ہوئے ہیں. اب نئے مولوی صاحب رکھے ہیں اور ان کو رہائش آدھی مسجد کے اوپربنے گھر میں دی ہے. اب امام صاحب اپنے بیوی کو لانا چاہتے ہیں. تو کیا امام صاحب اپنی فیملی مسجد کے اوپربنے گھر میں لاسکتے ہیں کیا؟
واضح رہے کہ جس جگہ شرعی اصول کے مطابق مسجد تعمیر کی گئی ہو وہ جگہ زمین تا آسمانوں تک مسجد کے حکم میں آجاتی ہے، پس مسجد کی چھت بھی مسجد کے حکم میں ہوتی ہے، جس طرح سے مسجد کے اندر بیت الخلا، باورچی خانہ و رہائشی کمرہ بنانا جائز نہیں، اسی طرح مسجد کی چھت پر بھی بنانا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مسجدِ شرعی پورے پانچ مرلے پر بنی ہوئی ہے تو فوری طور پر مسجد کی چھت سے مذکورہ تعمیرات ختم کی جائیں۔ اس صورت میں مسجد کی چھت پر امام صاحب کو اہل و عیال سمیت رہائش دینا شرعاً درست نہیں۔
البتہ اگروضو خانے یا مسجد کے اسٹور وغیرہ کے اوپر امام صاحب کو رہائش دی جائے تو درست ہے۔ نیز اگر سوال میں مذکورہ مسجد مکمل پانچ مرلے پر نہیں بنی ہوئی، بلکہ مسجد کا احاطہ اور پلاٹ پانچ مرلے کا ہے اور مسجد اس کے کچھ حصے پر بنی ہوئی ہے تو جو حصہ مسجدِ شرعی سے زائد ہے اس جگہ رہائش دی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200129
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن