بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی چھت پر بنے گھر باورچی خانہ بیت الخلا کا حکم اور اس میں امام صاحب کو فیملی سمیت رہائش دینا


سوال

ہماری مسجد 5 مرلہ پر بنی ہے، آدھی مسجد پر ٹین کی چادریں ہیں اور آدھی مسجد کے اوپر پختہ کمرہ اور کچن باتھ بنے ہوئے ہیں. اب نئے مولوی صاحب رکھے  ہیں اور ان کو رہائش آدھی مسجد کے اوپربنے گھر میں دی ہے. اب امام صاحب اپنے بیوی کو لانا چاہتے ہیں. تو کیا امام صاحب اپنی فیملی مسجد کے اوپربنے گھر میں لاسکتے ہیں کیا؟ 

جواب

واضح رہے کہ جس جگہ شرعی اصول کے مطابق مسجد تعمیر کی گئی ہو وہ جگہ زمین تا آسمانوں تک مسجد کے حکم میں آجاتی ہے، پس مسجد  کی چھت بھی مسجد کے حکم میں ہوتی ہے، جس طرح سے مسجد کے اندر بیت الخلا، باورچی خانہ و رہائشی کمرہ بنانا جائز نہیں، اسی طرح مسجد کی چھت پر بھی بنانا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مسجدِ شرعی پورے پانچ مرلے پر بنی ہوئی ہے تو فوری طور پر مسجد کی چھت سے مذکورہ تعمیرات ختم کی جائیں۔  اس صورت میں مسجد کی چھت پر امام صاحب کو اہل و عیال سمیت رہائش دینا شرعاً درست نہیں۔ 

البتہ اگروضو خانے یا مسجد کے اسٹور وغیرہ کے اوپر امام صاحب کو رہائش دی جائے تو درست ہے۔ نیز اگر سوال میں مذکورہ مسجد مکمل پانچ مرلے پر نہیں بنی ہوئی، بلکہ مسجد کا احاطہ اور پلاٹ پانچ مرلے کا ہے اور مسجد اس کے کچھ حصے پر بنی ہوئی ہے تو جو حصہ مسجدِ شرعی سے زائد ہے اس جگہ رہائش دی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں