بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی نچلی منزل خالی چھوڑ کر بالائی منزل میں جماعت کرانا


سوال

مسجد کی بالائی منزل پر فائبر  کی باقاعدہ چھت ہے، چار دیواری موجود ہے، محراب کی علامت بھی ہے۔ اب یہ بالائی منزل جماعت کروانے کے اعتبار سے چھت شمار ہو تی ہے یا نہیں؟ یعنی نچلی منزل اصل مسجد کی بجائے بالائی منزل پر جماعت نماز پڑھنا جیساکہ عموماً  گرمیوں میں ہوتا ہے ؟

جواب

بلا عذر مسجد کی نچلی منزل خالی چھوڑ کر بالائی منزل میں جماعت کرنا مسجد کی اصل وضع اور امت کے متوارث تعامل کے خلاف ہے، نیز نچلی منزل کا خالی رہنا مسجد کے احترام کے بھی خلاف ہے، لہذا مسجد کی نچلی منزل کو مستقل خالی چھوڑ کر گرمی کی وجہ سے بالائی منزل میں جماعت کا اہتمام کرنا مکروہ ہے، جیساکہ احسن الفتاوی میں ہے:

’’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے، مگر اس میں تفصیل بنظرِ  فقہ معلوم ہوتی ہے کہ جب اوپر  مسقف منزل نہ ہوتو چھت پر چڑھنا اور نماز پڑھنا بہر کیف مکروہ ہے، اور اگر اوپر بھی مسقف ہے تو اس میں منفرداً  نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے، اور نچلی منزل میں جگہ ہوتے ہوئے اوپر کی منزل میں جماعت سے نماز پڑھنا مکروہ ہے‘‘۔ (٣/ ٤١٣)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’الصعود على سطح كل مسجد مكروه، و لهذا إذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بالجماعة فوقه، إلا إذا ضاق المسجد فحينئذٍ لايكره الصعود على سطحه للضرورة، كذا في الغرائب‘‘. (٥/ ٣٢٢، ط: رشيدية)

نصاب الاحتساب میں ہے:

’’و كذا الصعود علي سطح كل مسجد مكروه، و لهذا إذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بجماعة فوق السطح، إلا إذا ضاق المسجد فحينئذٍ لايكره الصعود على سطحه للضرورة، و أما شدة الحر فلأنها لاتوجب الضرورة ط، و إنما يحصل به زيادة المشقة و بها يزداد الأجر. كله من المحيط و غيره‘‘. ( الباب الخامس عشر في ما يحتسب في المسجد، ص: ٣٢، قلمي)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

’’گرمی کی شدت کی وجہ سے دھابا (یعنی مسجد کی چھت) پر جماعت کرنا مکروہ ہے، اگر نمازیوں کی کثرت کی وجہ سے نیچے جگہ نہ ہو ، تو زائد نمازی اوپر جاسکتے ہیں، اس صورت میں کراہت نہ ہوگی، کیوں کہ مجبوری ہے‘‘۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201292

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں