بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کا پیسہ مدرسہ میں بطورِ قرض لگانا


سوال

مسجد کا پیسہ بطورِ قرض مدرسے میں لگانا کیسا ہے؟

جواب

مسجد کا پیسہ مسجد کے خزانچی کے پاس امانت ہوتا ہے، اور امانت میں بلا اجازتِ مالک تصرف کرنا جائز نہیں؛ لہذا  اگر مسجد و مدرسہ کا نظم مستقل طور پر جدا ہو اور تعاون کرنے والے لوگ مسجد اور مدرسے میں سے ہرایک کے فنڈ کو مستقل سمجھ کر جداگانہ تعاون کرتے ہوں تو مسجد کا پیسہ مدرسے میں بطورِ قرض دینا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں