بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں کرسیاں رکھنے کا حکم


سوال

ہمارے محلہ کی چھوٹی سی مسجد میں 15 سے 16 کرسیاں ایک جانب میں رکھی ہوتی ہیں جو چوبیس گھنٹے اسی جگہ پڑی رہتی ہیں۔ پہلی صف میں ایک یا دو کرسیاں اور دوسری اور اس کے بعد کی صفوں میں چار چار کرسیاں ساتھ میں رکھی ہوتی ہیں جس سے مسجد عجیب سی لگتی ہیں۔ اس کے لیے ایسا کیا کیا جائے جس سے کرسیاں کم اور مسجد بھی خوبصورت لگے اور نمازی حضرات کو بھی برا نہ لگے ؟

جواب

کرسی پرنماز پڑھنے کی اجازت صرف ان مریضوں کے لیے ہے جو زمین پر بیٹھ کر رکوع سجدے یا اشارے سے نماز پڑھنے سے معذور  ہوں، لہٰذا  اگر معذور افراد کرسی  کی بجائے زمین پربیٹھ کر نماز پڑھنے کی قدرت رکھتے ہوں تو انہیں زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنا چاہیے، ایسے نمازیوں کو اس کی خوب ترغیب دی جائے کہ کرسی کی بجائے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کی عادت بنائیں؛لہذا مسجد میں ضرورت کے بقدرہی کرسیاں رکھی جائیں۔

اور کرسیاں صفوں میں رکھنے کی بجائے  بہتر صورت یہ ہے کہ مسجد کے کسی کونے میں ایک ہی جگہ پر چند کرسیاں رکھ دی جائیں( جہاں سےاٹھانے میں نمازیوں کو سہولت ہو)اور جس شخص کو ضرورت ہووہاں سے کرسی اٹھاکرصف میں  رکھ کر نماز ادا کرلے۔

باقی جو مریض واقعۃً زمین پر بیٹھ کر نماز نہ پڑھ سکتاہو اور اسے کرسی کی ضرورت ہو تو ایسے شخص کے لیے کرسی صف میں رکھنے میں کوئی حرج نہیں، دیگر نمازیوں کو یہ برا نہیں لگنا چاہیے ؛ عذر اور بیماری کسی بھی شخص کو لاحق ہوسکتی ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143901200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں