بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں خوشبو کے لیے روم اسپرے استعمال کرنے کا حکم


سوال

مسجدمیں خوشبوکے لیے روم اسپرے استعمال کرناجائزہے یانہیں؟اور اگرقباحت ہے توبتادیجیے۔

جواب

مساجد کوپاک صاف رکھنا،اور معطرکرناشرعاً پسندیدہ اور مطلوب ہے۔ابن ماجہ شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجدمیں قبلہ کی جانب ناک کی ریزش دیکھی ،غصہ کی وجہ سے آپ کے چہرۂ انورکارنگ سرخ ہوگیا،ایک انصاری عورت کھڑی ہوئی اور اُسے کھرچ دیااور اس کی جگہ عطر مل دیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ عمل دیکھ کرفرمایا: بہت اچھاکیا۔(سنن ابن ماجہ،کتاب المساجد،ص:55)نیزحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ: ہرجمعہ کونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں خوشبوکی دھونی دی جاتی تھی۔نیزایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے ،آپ نے فرمایا:محلوں میں مسجدیں بناؤ،اور ان کوپاک معطررکھو۔(مشکاۃ،ص:69،معارف الحدیث ،جلدسوم،ص:118)

لہذا مساجدکوخوشبوسے معطررکھنا مطلوب ہے،اس کے لیے روم اسپرے بھی استعمال کرسکتے ہیں، جب تک روم اسپرے میں ممنوعہ الکحل (انگور، کشمش، منقی یا کھجور سے بنی ہوئی شراب) کے استعمال کا یقین نہ ہو تو روم اسپرے  کے ذریعے مسجد کو معطر کرناجائزہوگا۔ آج کل عموماً پرفیوم یا اسپرے میں انگور، کشمش یا کھجور سے تیار شدہ الکحل استعمال نہیں کی جاتی، اس لیے روم اسپرے استعمال کرنے میں قباحت نہیں ہے۔ البتہ اگر یقینی طورپر معلوم ہوجائے کہ اسپرے میں انگور، کشمش یا کھجور سے بنی ہوئی شراب بھی استعمال کی گئی ہے، تو مسجد کو معطر کرنے کے لیے ایسا روم اسپرے استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا۔

نیز مسجد کو معطر رکھنے کے لیے دھونی اور اگربتی کا استعمال بھی کیا جاسکتاہے، البتہ دھونی دینے  کی اشیاء اور اگربتی کو مسجدسے باہرجلاکرلایاجائے تاکہ مسجددھوئیں اورماچس کی بُو وغیرہ سے محفوظ رہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں