بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدِ قباء میں دو رکعت کے ثواب سے متعلق روایت


سوال

1-  فتوی نمبر:143909201103 مسجد قباء میں دو رکعت نفل کا ثواب کی دلیل آپ نے چھوڑ دی ہے، صریحاً حوالہ دکھائیں جس میں ۲ رکعت کے ثواب کا ذکر ہو۔

2- کیا نفل اور یہ دو رکعت جو مسجد قباء میں ادا کیےے جاتے ہیں،  کیا دونوں ایک ہیں، اگر  نہیں تو کم از کم ایک ہی نیت میں دونوں کے پڑھنے کا الگ الگ ثواب ملے گا؟ 

جواب

1- عمومی روایت میں لفظ ’’صلاۃ‘‘ کا ذ کر ہے،جس کا اطلاق کم از کم دو رکعت پر ہوتا ہے، اس سے کم کو صلاۃ نہیں کہا جاسکتا ؛اس لیے فضیلت بیان کرتے ہوئے عموماً دو رکعت ہی کہہ دیا جاتا ہے۔  نیز آپ ﷺ کا عمل بھی دو رکعت کا منقول ہے اور ’’معجم طبرانی‘‘  کی روایت میں دو رکعت کی تصریح بھی ہے ملاحظہ ہو:

البخاري (الطبعة الهندية) (ص: 537):
"حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللهِ قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي قُبَاءً (مَسْجِدَ قُبَاءٍ) رَاكِبًا وَمَاشِيًا، زَادَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ عَنْ نَافِعٍ: فَيُصَلِّي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ".
المعجم الكبير للطبراني (5/ 326، بترقيم الشاملة آليا):
"عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"من توضأ فأحسن الوضوء، ثم صلى في مسجد قباء ركعتين كانت له عمرة". حدثنا أبو حصين القاضي، حدثنا يحيى الحماني، حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي، عن محمد بن سليمان الكرماني، عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله". 

2- مسجدِ قباء میں دو رکعت پڑھنا مستحب ہے، جسے نفل بھی کہا جاتاہے، اور ان دو رکعت میں تحیۃ المسجد کی نیت کرنا بھی درست ہے۔ اور اگر نفل سے مراد آپ کی کچھ اور ہے تو وضاحت کردیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں