بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجدِ حرام میں صفوں کے درمیان خلا رہ جانا


سوال

عمرہ کیا تھا، وہاں مسجدِ حرام میں شرطے اندر داخل نہیں ہونے دیتے تھے؛ اس لیے کبھی کبھار مسجدِ حرام میں جگہ خالی ہونے کے باوجود صحن میں نمازیں پڑھیں، اور کبھی کبھار یہ ہوتا تھا کہ کچھ دکان والے یا ہوٹل والے آگے خالی جگہ ہونے کے باوجود اپنے ہوٹل کے دروازے کے سامنے روڈ پر صفیں بناتے تھے اور لوگ پھر ان کے پیچھے پیچھے، اس میں خاص ترتیب بھی نہیں ہوتی تھی، بلکہ کسی صف میں کچھ عورتیں کچھ مرد پھر پیچھے بھی اسی طرح آدھی صف میں عورتیں آدھی میں مرد، اسی طرح نماز با جماعت پڑھی، اور کبھی ہوٹل کی مسجدوں میں حرم شریف کی نماز کی اقتدا کی۔ کیا نمازیں ہو گئیں ؟ کیوں کہ زم زم ٹاور کی مسجد میں حرم کے ساتھ اقتدا کی جاتی ہے تو کیا یہ اقتدا درست ہے جب کہ اتصال تو نہیں پایا جاتا?

جواب

واضح رہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوں کو درست کرنے اور خالی جگہ پر کرنے کی تاکید فرمائی ہے جو کہ ایک تاکیدی حکم ہے، تاہم اگر  مسجد کے اندر یا مسجد کے صحن اور ملحقات میں صفوں کے درمیان خالی جگہ باقی رہ جائے تو اس سے امام کی اقتدا باطل نہیں ہوتی، نماز ہوجاتی ہے، البتہ مسجد کے اطراف کی سڑکوں و عمارتوں کے زمینی حصہ میں امام کی اقتدا  صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مسجد کی صفیں سڑکوں یا ان عمارتوں کے زمینی حصہ  تک پہنچ جائیں، بصورتِ دیگر امام کی اقتدا سڑکوں پر صف بنا کر کرنا یا اطراف کی عمارتوں کے زمینی حصہ سےشرعاً صحیح نہیں، نیز مساجد کے اطراف کی عمارتوں میں واقع کمروں یا ان عمارتوں میں واقع نماز کی جگہوں سے مسجد کے امام کی اقتدا صرف اس صورت میں درست ہوگی جبکہ مسجد کی صفیں اتصال کے ساتھ ( اتصال صفوف سے مانع حد شرعی کے کے بغیر) کمروں تک یا مصلی عمارت تک پہنچ جائیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجدِ حرام کے اندر یا مسجدِ حرام کے داخلی دروازوں کے اطراف کے صحن میں جو شخص امام کی اقتدا  کرے گا اس کی اقتدا درست ہوگی چاہے صفوں میں خلا ہی کیوں نہ ہو۔

البتہ مسجد حرام کے اطراف کی عمارتوں کے زمینی حصوں، سڑکوں اور دوکانوں سے امام کی اقتدا اس صورت میں صحیح ہوگی جب کہ مسجدِ حرام کی صفیں انقطاع شرعی کے بغیر ان عمارتوں، دوکانوں و سڑکوں سے متصل ہوجائیں، بصورتِ دیگر اقتدا صحیح نہیں ہوگی، ہوٹلوں کے کمروں اور ہوٹلوں میں واقع مصلوں تک چوں کہ مسجد حرام کی صفیں نہیں پہنچتی ہیں اس وجہ سے کمروں میں رہتے ہوئے یا ہوٹل کے مصلوں سے مسجد حرام کے جماعت میں شرکت کرنا درست نہیں۔ فتاوی شامی میں ہے:

وَذَكَرَ فِي الْبَحْرِ عَنْ الْمُجْتَبَى: أَنَّ فِنَاءَ الْمَسْجِدِ لَهُ حُكْمُ الْمَسْجِدِ، ثُمَّ قَالَ: وَبِهِ عُلِمَ أَنَّ الِاقْتِدَاءَ مِنْ صَحْنِ الْخَانْقَاهْ الشَّيْخُونِيَّةِ بِالْإِمَامِ فِي الْمِحْرَابِ صَحِيحٌ وَإِنْ لَمْ تَتَّصِلْ الصُّفُوفُ؛ لِأَنَّ الصَّحْنَ فِنَاءُ الْمَسْجِدِ، وَكَذَا اقْتِدَاءُ مَنْ بِالْخَلَاوِي السُّفْلِيَّةِ صَحِيحٌ؛ لِأَنَّ أَبْوَابَهَا فِي فِنَاءِ الْمَسْجِدِ إلَخْ، وَيَأْتِي تَمَامُ عِبَارَتِهِ. وَفِي الْخَزَائِنِ: فِنَاءُ الْمَسْجِدِ هُوَ مَا اتَّصَلَ بِهِ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ طَرِيقٌ. اهـ. قُلْت: يَظْهَرُ مِنْ هَذَا أَنَّ مَدْرَسَةَ الْكَلَّاسَة وَالْكَامِلِيَّةِ مِنْ فِنَاءِ الْمَسْجِدِ الْأُمَوِيِّ فِي دِمَشْقَ؛ لِأَنَّ بَابَهُمَا فِي حَائِطِهِ وَكَذَا الْمَشَاهِدُ الثَّلَاثَةُ الَّتِي فِيهِ بِالْأَوْلَى، وَكَذَا سَاحَةُ بَابِ الْبَرِيدِ وَالْحَوَانِيتِ الَّتِي فِيهَا.... وَكَذَا لَوْ اصْطَفُّوا عَلَى طُولِ الطَّرِيقِ صَحَّ إذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْإِمَامِ وَالْقَوْمِ مِقْدَارُ مَا تَمُرُّ فِيهِ الْعَجَلَةُ، وَكَذَا بَيْنَ كُلِّ صَفٍّ وَصَفٍّ كَمَا فِي الْخَانِيَّةِ وَغَيْرِهَا. (١/ ٥٨٥ - ٥٨٦) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں