بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد انتظامیہ کا معتکفین سے مسجد کی صفائی کرانا


سوال

کیا مسجد انتظامیہ معتکفین حضرات سے مسجد کی صفائی  یا جھاڑو لگانے کا کام لے سکتی ہے؟

جواب

احادیثہ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد کی صفائی اور اس سے کوڑا  کرکٹ نکالنا بھی ثواب کا کام ہے اور اس پر اجر ملتا ہے، چناں چہ حدیث شریف میں ہے:

''عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عرضت علي أجور أمتي حتى القذاة يخرجها الرجل من المسجد''۔ (سنن أبي داود ، 1/ 126)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے کاموں کے ثواب میرے سامنے پیش کیے گئے یہاں تک کہ کسی شخص کا مسجد سے کوڑا کرکٹ نکالنے کا ثواب بھی۔

 لہذا اگر کوئی شخص مسجد میں جھاڑو لگاتا ہے اور مسجد کی صفائی کرتا ہے تو وہ  ثواب کا مستحق ہو گا، لیکن اس معاملہ میں کسی پر زور زبردستی کرنا درست نہیں، اگر معتکفین مسجد میں جھاڑو لگانا اور مسجد سے کوڑا کرکٹ نکالنا نہ چاہتے ہوں  تو انتظامیہ کا ان سے زبر دستی یہ کام لینا درست نہیں۔

البتہ معتکفین کو چاہیے کہ مسجد میں قیام کے دوران مسجد کی صفائی اور ادب کا مکمل خیال رکھیں، مسجد میں کچرا اور گندگی نہ پھیلائیں، اگر کسی معتکف کی وجہ سے مسجد کی صفائی یا نظم متاثر ہو تو ایسے معتکف کو چاہیے کہ اعتکاف سے اٹھتے وقت اضافی سامان اور کچرا وغیرہ اٹھاکر اس جگہ کی صفائی کرلے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں