بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ کا حکم، پانی کی قلت کی صورت میں وضو کرنے کا طریقہ


سوال

1۔ مجھے مستقل خون کا مسئلہ ہے، ڈاکٹر نے کوئی بیماری بتائی ہے،  تین مہینوں سے یہ مسئلہ ہے، نماز کا پوچھنا ہے کہ کس ترتیب سے پڑھوں ؟  قضا نماز پڑھ سکتی ہوں ، اور اشراق اور چاشت کے نفل، اور کچھ قضا روزے ہیں  وہ رکھ سکتی ہوں ؟ اور وضو کا کیا کروں ، کیا ہر نماز میں الگ وضو کروں ؟

2۔جب ہم سفر میں ہوتے ہیں یا گھر میں پانی کم ہوتا ہے تو وضو کس طرح کم پانی میں کرنا چاہیے؟

جواب

   1۔ عورت کے رحم سے بیماری وغیرہ کی وجہ سے جو خون مستقل بہتا رہے یہ خون ماہواری کا نہیں ہوتا، بلکہ اصطلاح میں اسے ''استحاضہ'' یعنی بیماری کا خون کہا جاتا ہے، اور استحاضہ کے خون کا حکم ماہواری اور نفاس کے خون کا نہیں ہے، لہذا آپ کی اس بیماری سے پہلے ماہواری کے ایام کی جتنی  عادت تھی ان دنوں میں نماز ، روزہ وغیرہ چھوڑدیں  اور جب وہ عادت کے دن گزر جائیں تو خون دھو کر غسل کرلیں اور اس کے بعد نمازیں وغیرہ پڑھنا شروع کردیں ، اگر چہ خون بہتا رہے ، البتہ ہر نماز کے وقت  کے لیے ایک وضو کرلیں اور  دوسری نماز کا وقت آنے تک اسی وضو سے جتنی نمازیں چاہیں پڑھ لیں ، ہاں اگر وضو اس خون والے عذر کے علاوہ کسی اور وجہ سے ٹوٹا ہوتو دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔

اور  عادت کے ایام کے علاوہ بقیہ دنوں میں آپ   رمضان کے روزے، اسی طرح قضا روزے اور دوسری عبادات بھی معمول کے مطابق کرسکتی ہیں۔

2۔ پانی کی قلت ہو تو وضو  کے صرف فرائض ہی ادا کرلیں، اور فرض اعضا  کا  ایک ایک مرتبہ دھونا بھی کافی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200624

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں