بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مستحاضہ کا حکم


سوال

مستحاضہ کا حکم معذورین جیسا ہے؟  آیا مستحاضہ ہر نماز کے وقت دخول کے بعد وضو کر لے تو پورا وقت پاک تصور کی جائے گی؟ یا ہر عبادت سے پہلے وضو کرے؟

جواب

 جس عورت  کو استحاضہ کا عارضہ لاحق ہو اس  پر یہ لازم ہے کہ  جب حیض کے ایام آئیں تو مدتِ حیض دس کو پورا کرنے کے بعد غسل کرے اور پھر ہر نماز کے وقت تازہ وضو کرکے نماز پڑھے، وضو کے بعد سے مکمل وقت تک پاک تصور کی جائے گی،ہر عبادت کے لیے وضو کرنے کی ضرورت نہیں۔

"ودم الاستحاضة حکمه کرعاف دائم وقتًا کاملاً لایمنع صومًا وصلاةً ولو نفلاً وجماعَا؛ لحدیث: توضئي وصلي وإن قطر الدم علی الحصیر". (الدرالمختارعلی صدر ردالمحتار:ج؍۱،ص؍۲۹۸، باب الحیض)
"والمستحاضة ومن به سلس البول والرعاف الدائم والجرح الذي لا یرقأ یتوضؤن لوقت کل صلاة فیصلون بذلک الوضوء في الوقت ماشاؤا من الفرائض والنوافل". (الهدایة على صدر البنایة:ج؍۱،ص؍۴۷۹،باب الحیض)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں