میرا سوال بنیادی نوعیت کا ہے، لیکن میں ذرا الجھن کا شکار ہوں۔ پچھلے دنوں کسی کا بیان نظر سے گزرا کہ ہم اگر جماعت میں دوسری، تیسری یا چوتھی رکعت سے شامل ہوں تو وہ ہماری در اصل پہلی رکعت ہوگی اور ہمیں سلام کے بعد ثناء سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں ،جب کہ ایسی صورت میں ہم سلام کے بعد ثناء سے شروع کرتے ہیں؟
اگر کوئی شخص مسبوق ہو یعنی امام کے ساتھ شروع سے شریک نہ ہو، بلکہ درمیان میں شامل ہوا ہو تو اس کے لیے یہی حکم ہے کہ جب وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو گا تو ثناء پڑھے گا، فقہاء نے کتبِ فقہ میں یہ مسئلہ اسی طرح لکھا ہے؛ اس لیے اس مسئلہ میں الجھن کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں۔
الفتاوى الهندية (1/ 90):
’’(منها) أنه إذا أدرك الإمام في القراءة في الركعة التي يجهر فيها لا يأتي بالثناء. كذا في الخلاصة هو الصحيح. كذا في التجنيس وهو الأصح. هكذا في الوجيز للكردري. سواء كان قريباً أو بعيداً أو لايسمع لصممه. هكذا في الخلاصة. فإذا قام إلى قضاء ما سبق يأتي بالثناء ويتعوذ للقراءة. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة والظهيرية‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200818
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن