بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسافر امام کا اتمام کرنا


سوال

اگرامام مسافرہواوروہ ظہرکی نمازچاررکعت پڑھادے ،اس کے پیچھے کچھ مقیم مقتدی بھی ہوں ، پھرامام کوبعدمیں یادآئے کہ میں نے توقصرنمازاداکرنی تھی،تووہ اپنی نمازدوبارہ قصردہرالے تواس صورت میں مقیم مقتدیوں کی نمازہوجائے گی یانہیں؟

جواب

مسافر کے لئے اتمام جائزنہیں ہے،بہرصورت مسافرکوچاررکعت والی فرض  نمازدورکعت ہی پڑھناواجب  ہے،اگرمسافربجائے دورکعت کے چاررکعات پڑھ لیتاہے تواگرچہ اس سے فرض ساقط ہوجائے گالیکن گناہ گارہوگااوروقت کے اندراعادہ واجب ہوگا۔اگربھول کرچاررکعات پڑھ لیں تواس صورت میں سجدۂ سہوواجب ہے۔

صورت مسئولہ میں جب مسافرامام نے ظہرکی دورکعت قصرکی بجائے چاررکعات پڑھائی ہیں ،اورپھریادآنے پرقصر نمازکااعادہ کرلیاتواس کی نمازاداہوگئی۔جن مقیم مقتدیوں نے مسافرامام کی اقتدامیں چاررکعات پڑھی ہیں ،ان کی نمازاقتداء المفترض خلف المتنفل (یعنی فرض پڑھنے والے کا نفل والے کی اقتداء کرنا)کی وجہ سے ادانہیں ہوئی،لہذا مقیم مقتدیوں پراس نمازکااعادہ کرناضرروی ہے چاہے وقت باقی ہویاختم ہوگیاہو۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

قوله ( لم يصر مقيما ) فلو أتم المقيمون صلاتهم معه فسدت لأنه اقتداء المفترض بالمتنفل ظهيرية أي إذا قصدوا متابعته أما لو نووا مفارقته ووافقوه صورة فلا فساد .(شامی،باب صلاۃ المسافر2/130،ط:دارالفکر)


فتوی نمبر : 143801200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں