لوگ مسجد کو خدا کا گھرکیوں کہتے ہیں؟ تو مدرسہ کو نبی کا گھرکہہ سکتے ہیں کیا؟
مساجد کو اللہ کا گھر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید میں اللہ رب العزت نے مساجد کو اپنی طرف خود منسوب کیا ہے، ارشاد ہے:
وَ اَنَّ الْمَسَاجِدَ للهِ.بے شک مساجد اللہ کی ہیں۔
اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذاتِ خود مساجد کو بیوت اللہ (یعنی اللہ کے گھر کا) نام دیا ہے، جیسا کہ مسلم شریف کی روایت ذیل میں ہے:
"عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : "... وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِكَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ". ( مسلم رقم الحديث: 2699 )
جب کہ مدرسہ کی نسبت نہ اللہ رب العزت نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے اور نہ ہی خود رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف منسوب کیا ہے، لہذا مدرسہ کو اصطلاحی معنی میں نبی کا گھر کہنا درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200955
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن