بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسئلہ حیات الانبیاء، اور قبر میں نماز پڑھنے کے ثبوت والی روایت


سوال

ہماری مسجد کے امام صاحب نے یہ مسئلہ بیان کیا  ہے  کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں، اور نمازیں پڑھتے ہیں، لیکن ایک غیر عالم کو نمازیں ادا کرنے والی بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے، برائے مہربانی نماز کے مطابق جتنی بھی احادیثِ مبارکہ اور آیاتِ مبارکہ ہیں، اس کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں ؟

جواب

تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی قبورِ مبارکہ میں زندہ ہیں، اور ان کی حیات دنیوی حیات کے مماثل بلکہ اس سے بھی قوی ہے، اور دیگر تمام لوگوں کی حیات سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کی حیات ممتاز ،اعلیٰ اور اورفع ہے، اور  وہ سب اللہ رب العزت کی ذات وصفات کے مشاہدہ میں مشغول ہیں ،  اور مختلف قسم کی عبادات میں مشغول ہیں ، یہ ضروری نہیں ہے کہ سب نمازوں میں مشغول ہوں گے،  بلکہ ممکن ہے کہ کسی کو یہ مشاہدہ بصورتِ نماز ہوتا ہو اور کسی کو بصورتِ تلاوت ہوتا ہو اور کسی کو اور طریقہ سے، لہذا سب  مشاہدہ باری تعالیٰ میں ہیں ۔ (شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام للسبکی، ص 206) 

البتہ عالمِ برزخ میں انبیاءِ کرام علیہم السلام کی عبادات مکلف ہونے کے اعتبار سے نہیں ہیں، بلکہ  بلا مکلف ہونے کے صرف تلذد اور لذت حاصل کرنے کے لیے ہے ۔(ایضاً)

چناچہ انبیاء کرام اپنی قبور مبارکہ میں نماز پڑھتے ہیں : 

"حضرت انس بن مالک  رضی اللہ تعالیٰ سے مروی  ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : انبیاء علیہم السلام اپنی قبروں میں زندہ ہیں ، نمازیں پڑھتے ہیں"۔

مسند البزار = البحر الزخار (13/ 299):
"عن ثابت، عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون".

مسند أبي يعلى الموصلي (6/ 147):
"عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون»".
[حكم حسين سليم أسد] : إسناده صحيح".

فوائد تمام (1/ 33):
"عن ثابت، عن أنس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون»".

المقصد العلي في زوائد أبي يعلى الموصلي (3/ 131):
" عن الحجاج، عن ثابت البناني، عن أنس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون»".
الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (1/ 407):
" وعن أنس - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " الأنبياء أحياء في قبورهم يصلون ".

 علامہ سبکی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی سند کو نقل کرکے اس کے رواۃ کی توثیق کی ہے اور اس کو صحیح قرار دیتے ہوئے اس سے استدلال کرتے ہیں۔  (شفا ء السقام فی زیارۃ خیر الانام للسبکی ص:179)

اسی طرح  محمد بن علی بن حرب، معاذ بن خالد، حماد بن سلمہ، سلیمان تیمی، ثابت، انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں شبِ معراج میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قریب سرخ ریت کے ٹیلے کے پاس پہنچا تو وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔

احمد بن سعید، حبلان، حماد بن سلمہ، ثابت و سلیمان، تیمی، انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں موسیٰ علیہ السلام کی قبر کے پاس سے گزرا تو وہ قبر میں کھڑے ہوئے نماز ادا فرما رہے تھے۔

صحيح مسلم (4/ 1845):

" حدثنا هداب بن خالد، وشيبان بن فروخ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، وسليمان التيمي، عن أنس بن مالك، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " أتيت - وفي رواية هداب: مررت - على موسى ليلة أسري بي عند الكثيب الأحمر، وهو قائم يصلي في قبره ...  وحدثنا علي بن خشرم، أخبرنا عيسى يعني ابن يونس، ح وحدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، كلاهما عن سليمان التيمي، عن أنس، ح وحدثناه أبو بكر بن أبي شيبة، حدثنا عبدة بن سليمان، عن سفيان، عن سليمان التيمي، سمعت أنساً يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مررت على موسى وهو يصلي في قبره». وزاد في حديث عيسى: «مررت ليلة أسري بي»".

مسند أحمد مخرجاً (19/ 484):

"حَدَّثَنَا حَسَنٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، وَثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ»".

مسند أحمد مخرجاً (21/ 214):

"حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ [ص:215]، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَمَّا أُسْرِيَ بِي مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»".

سنن النسائي (3/ 215،216):

" أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَتَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ» ... أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَتَيْتُ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي» قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: «هَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ عِنْدَنَا مِنْ حَدِيثِ مُعَاذِ بْنِ خَالِدٍ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ»... أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ثَابِتٌ، وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَرَرْتُ عَلَى قَبْرِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ» ... أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ»".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200964

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں