بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مزدوری کے طور پر ملنے والے راشن کو آگے فروخت کرنا


سوال

1- ہم لوگ بارڈر ایریا کے قریب رہتے ہیں اور جو لوگ آرمی والوں کے پاس محنت مزدوری کرتے ہیں ان کو ان کی مزدوری کے عوض آرمی والوں کی طرف سے راشن دیا جاتا ہے، جب کہ اکثر اوقات اسی مزدوری کے راشن کے بہانے بڑے  پیمانے پر راشن بیچا جاتا ہے وہ بھی ایجنسی کے افراد سے چھپا کر ۔کیا شرعاً یہ راشن استعمال کرنا جائزہے؟

2- اس کے علاوہ بھی اکثر راشن بیچا جاتا ہے کسی بھی شخص کو، چاہے وہ مزدوری کرتا ہو یانہیں، بلکہ فکس ریٹ کر کے دیا جاتا ہے، بعض افراد باقاعدہ آرمی سے خرید کر دوسرے افراد کو بیچتے ہیں۔اس لیے استدعا ہے کہ شریعت میں کیا ایسا مال استعمال کرنے کی اجازت ہے یا نہیں؟ راہ نمائی فرمائیے!

جواب

واضح رہے کہ خرید و فروخت صحیح ہونے کے لیے فروخت کی جانے والی اشیاء پر ملکیتِ تامہ ہونا یا مالک کی جانب سے اجازت کا ہونا شرعاً ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جو راشن مزدوری کے طور پر دینے کے لیے لایا گیا ہو ، (خرید وفروخت کی مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر)  اس کی فروخت (خفیہ ہو  یا ظاہراً) جائز نہیں ہے، اور علم ہوتے ہوئے اسے خریدنا بھی ناجائز ہے۔

البتہ جو راشن مزدوری کے طور پر مزدور کو مل گیا ہو، تو وہ مزدور کی ملکیت میں آجاتا ہے، لہٰذا ملکیت میں آنے کے بعد اگر وہ اس راشن کو آگے فروخت کرنا چاہے تو شرعاً فروخت کرسکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں