بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے بر خلاف رمضان کا آغاز و اختتام کرنا اور عوام الناس کا روزہ ہونے کے باوجود نجی کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق اعتکاف ختم کر دینا


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان دین متین بیچ اس مسئلہ کے:

زید ایک سرکاری( وفاقی) ادارے کا ملازم ہے اور ان کی کالونی جوکہ پختون خواہ میں واقع ہے اور تعلق بھی خیبر پختون خواہ سے ہے۔  زید نے روزہ پختون خواہ کے لوگوں کے ساتھ رکھا، اگرچہ کالونی کے باقی رہائشیوں نے وفاق میں روزہ نہ ہونے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھا۔

١. کیا  زید کا روزہ رکھنا درست ہے؟

٢.زید نے اعتکاف بھی کیا، اب جب زید کا 20واں روزہ ہوگا مقامی لوگوں کا 19 واں روزہ ہوگا۔ زید اپنے حساب سے اعتکاف کے لیے بیٹھ گیا اور پختون خواہ میں عید کا اعلان ہونے پر مقامی لوگوں کا روزہ ہونے کے باوجود زید اعتکاف سے اٹھ گیا، جب کہ اس کے باقی مقامی ساتھی اعتکاف میں بیٹھے رہے۔ کیا زید کا اعتکاف درست ہوگا؟ 

اور اس کے برعکس اگر زید وفاق کے ساتھ روزہ رکھے اور اپنے گاؤں جاکر بیسویں رمضان کو اعتکاف میں بیٹھے جب کہ مقامی لوگوں کا اکیسواں روزہ ہواور پھر وہاں عید کا اعلان ہو جانے پر زید کہے کہ میں نے روزہ وفاق کے ساتھ رکھا ہے، عید اُن کے ساتھ کروں گا، اب صورتِ حال یہ ہوگی کہ ایک طرف عید کی نماز ہوگی اور دوسری طرف زید مسجد میں معتکف ہو گا۔ دونوں صورتوں کی راہ نمائی درکار ہے۔

نیز اس اعتکاف کا حکم اور دیگر اموریعنی فاسد ہونے پر گناہ یا قضا وغیرہ کی بھی وضاحت فرمائیں!

جواب

1۔ روزہ و عیدین کے تعین کے بارے میں مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کا فیصلہ معتبر ہے اور مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کی پاس داری کرنا ملک کے پاشندوں پر لازم ہے، جب کہ کسی ایسی نجی کمیٹی جسے ولایتِ عامہ حاصل نہ ہو  کے فیصلہ کی پاس داری کرنا پاکستانیوں پر لازم نہیں، پس رمضان کا آغاز و اختتام مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق کرنا  زید پر لازم تھا، لہذا زید نے جو رمضان کا آغاز و اختتام کیا وہ درست نہیں تھا۔

2۔ اعتکاف کے سلسلہ میں بھی مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق عمل کرنا چاہیے تھا، لہذا زید نے جو ایک روز قبل اعتکاف ختم کیا اس کی بنا پر آپ کا مسنون اعتکاف فاسد ہوگیا، اس پر ایک رات اور دن کا اعتکاف روزہ کے ساتھ  قضا کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں