بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ پگڑی سسٹم کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے  میں  کہ میری ایک عدد دکان ہے، جو کہ پگڑی سسٹم پر ہے۔ میں اس دکان کو فروخت کرنا چاہتا ہوں ،لیکن خریدار کہتا ہے کہ یہ سسٹم جائز نہیں ہے اور جو رسید بدلوائی کی رقم لینڈ لارڈ کو دینی ہوتی ہے وہ بھی جائز کام نہیں ہے۔ یہ دکان کافی عرصے سے میری ملکیت میں ہے۔اور اب سوال یہ ہے کہ کیا اوپر ذکر کی گئی باتیں درست ہیں ؟ اگر درست ہیں تو ایسی کون سی صورت ہوگی جس میں اس دکان کے جائز طریقے سے خرید فروخت کرنے والے فریقین کے لیے جائز ہو۔ اور اس صورت میں لینڈ لارڈ کی حیثیت کیا ہوگی؟ جو کہ رسید بدلوائی کی رقم سے دستبردار ہونے آمادہ نہیں ہے۔

جواب

مروجہ پگڑی سسٹم شرعی اعتبارسے جائزنہیں ہے،اس لیے کہ پگڑی سسٹم نہ مکمل کرایہ داری کاحکم رکھتاہے اورنہ ہی ملکیت کا۔اس لیےپگڑی پرلی گئی دکان کوآگے فروخت کرنااورزائدرقم لینادرست نہیں ہے۔متبادل صورت یہ ہے کہ پگڑی سسٹم ختم کرکے آپ مالک سے مالکانہ حقوق کے ساتھ دکان خریدلیں،اورپھرآگے فروخت کردیں۔اگر دوکان خریدنے کے وسائل نہ ہوں یا وسائل ہوں مگر دوکان کی خریداری مناسب نہ ہو یا مالک فروخت نہ کررہا ہو تو آپ پگڑی پر دی ہوئی رقم وصول کرکے علیحدہ ہوسکتے ہیں اور اگر دوکان میں کوئی پائیدار اور مستقل قسم کا اضافہ کیا ہے تو اپنی دی ہوئی رقم سے زائد بھی وصول کرسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں