کیا میزان بینک کے اکاونٹس سے حاصل ہونے والا منافع بھی مشکوک ہے? آپ نے ایک جواب میں فرمایا ہے کہ مروجہ اسلامی بینکاری سودی نظام سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے۔
مروجہ غیر سودی بینکوں کا اگرچہ یہ دعویٰ ہے کہ وہ علماءِ کرام کی نگرانی میں شرعی اصولوں کے مطابق کام کرتے ہیں (میزان بینک بھی ان ہی میں سے ایک ہے) ، لیکن ملک کے اکثر جید اور مقتدر علماءِ کرام کی رائے یہ ہے کہ ان بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، اور مروجہ غیر سودی بینک اور روایتی بینک کےبہت سے معاملات تقریباً ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے ،اور اس سے حاصل ہونے والا نفع حلال نہیں ہے۔(تفصیل کے لیے ” مروجہ اسلامی بینکاری“ نامی کتاب کا مطالعہ کرلینا چاہیے)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200693
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن