بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرزائیوں کی عبادت گاہ میں نماز ادا کرنا


سوال

میں چناب نگر (چینوٹ) میں چند دنوں کے لیے رہائش پذیر ہوں ۔ یہاں پر مرزائیوں کی مسجد ہے، کیا اس میں نماز ادا کرنا جائز ہے؟ یا نہیں؟ یہاں قریب میں اہلِ سنت کی کوئی مسجد نہیں۔

جواب

"مسجد"  شعائراللہ اور شعائر اسلام میں سے ہے،اور یہ صرف اہلِ اسلام کی عبادت گاہ ہوسکتی ہے۔مرزائی اپنے کفریہ عقائد کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہیں،آئینی طور پر بھی وہ غیر مسلم اقلیت ہیں۔ان کی بنائی ہوئی عبادت گاہ مسجد نہیں کہلائی جاسکتی ،قانونی لحاظ سے بھی وہ اسلامی شعائر استعمال کرنے کا حق نہیں رکھتے۔لہذا ان کی عبادت گاہ کو مسجد کانام دینااور وہاں نماز کی ادائیگی  درست نہیں ہے۔اگر قریب میں کوئی مسجد نہ ہو اور دور کی مسجد تک باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے جاناممکن نہ ہو تو گھر میں ہی باجماعت نماز ادا کرسکتے ہیں۔(فتاوی مفتی محمود جلد اول ،ص:603)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200145

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں