بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مردے کو دفن کرتے وقت پل کی مٹی قبر میں ڈالنا


سوال

1۔ مردے کو دفن کرتے وقت پل کی مٹی قبر میں ڈالی جاتی ہے، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ اگر کسی نے انجانے  میں  ایسا کیا تو اس کا کیا حکم ہے؟

2۔ اگر کوئی شخص ایک نام سے قربانی میں دو حصے کرنا چاہے تو کرسکتا ہے؟

جواب

1۔ مردے کو دفن کرتے وقت  مذکورہ مٹٰی قبر میں ڈالنے  کی شرعاً  کوئی حقیقت نہیں ،بلکہ اس کو کارِ ثواب سمجھ کر کرنا بدعت ہے، اگر ایسا کرلیا ہو تو استغفار کریں ، البتہ قبر کھود کر اس کو نکالنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

2۔ جس شخص پر قربانی واجب ہو، ایک حصہ قربانی کرنے سے اس کا واجب ادا ہوجائے گا، اس کے لیے دو حصے قربانی کرنا بھی جائز ہے، ایک سے واجب ادا ہوگا اور دوسرا نفل ہوگا ، اور زیادہ اجر کا باعث ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200876

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں