بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مردوں کی باکسنگ کی ویڈیو کو ویب سائٹ پر ڈالنے اور اس سے کمائی کرنے کا حکم


سوال

ویب سائٹ پر اگر صرف مرد حضرات کی باکسنگ کی ویڈیوز جس میں خواتین کی تصاویر کاٹ کر یعنی ویڈیو کے اس حصے کو مکمل طور پر حذف کر کے ڈالا جائے جس میں صرف دو مردوں کے درمیان مقابلہ ہو تو کیا ایسی ویڈیوز پر جو کمائی ہوگی کیا وہ حلال ہے ؟

جواب

جان دار کی تصویر کے متعلق   رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: ’’قیامت کے روز سب سے سخت عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا۔‘‘ (صحیح بخاری ) ایک دوسری حدیث میں آتا ہے کہ جس گھر میں کسی جان دار کی  تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔(صحیح بخاری) اس کے علاوہ اور بھی متعدد احادیث میں نبی کریم ﷺ نے جان دار کی  تصاویر کی مذمت بیان  فرمائی ہے، اور تصاویر کو ختم کرنے کا حکم فرمایا ہے۔

تصویر  بنانا اور دیکھنا دونوں ناجائز ہیں، اس لیے جان دار کی ویڈیوکے ذریعے کمائی ناجائز اور سخت گناہ ہے، اور کسی گناہ کے کام سے ہونے والی کمائی حلال نہیں ہو سکتی۔

 حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي طلحة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تدخل الملائكة بيتاً فيه صورة»". (صحيح البخاري: كتاب بدء الخلق، رقم:3226،  ص: 385، ط: دار ابن الجوزي. صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، رقم:206،  ص: 512، ط: دار ابن الجوزي)

"عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»". (صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم:5950،  ص: 463، ط: دار ابن الجوزي)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة: وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى. وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاةً لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ". (حاشية ابن عابدين: كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، 1/647، ط: سعيد)

بلوغ القصدوالمرام میں ہے:

"يحرم تصوير حيوان عاقل أو غيره إذا كان كامل الأعضاء، إذا كان يدوم، وكذا إن لم يدم على الراجح كتصويره من نحو قشر بطيخ. ويحرم النظر إليه؛ إذا النظر إلى المحرم لَحرام". (جواہر الفقہ، تصویر کے شرعی احکام: ۷/264-265، از: بلوغ  القصد والمرام، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)


فتوی نمبر : 144004201511

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں