بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد کا عورتوں کو وتر کی نماز جماعت سے پڑھانے کاحکم


سوال

 مرد عورتوں کو وتر کی نماز جماعت سے پڑھا سکتا ہے؟

جواب

 اگر رمضان المبارک میں  اپنے گھر میں ہی تراویح کی جماعت ہورہی ہو اور گھر کا مرد ہی گھر میں  تراویح اور وتر کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو اس طرح مرد کے لیے وتر کی نماز میں عورتوں کی امامت کرنا  شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔

اسی طرح اگر امام تنہا ہو  یعنی اس کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہ ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو اور  امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو اس صورت میں بھی مرد کے لیے عورتوں کی امامت کرنا  درست ہے، گھر کی جو خواتین امام کے لیے نامحرم ہوں وہ پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں۔ 

لیکن  اگر  امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 566):

"(كما تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر.

 (قوله: ليس معهن رجل غيره) ظاهره أن الخلوة بالأجنبية لاتنتفي بوجود امرأة أجنبية أخرى وتنتفي بوجود رجل آخر تأمل (قوله: كأخته) من كلام الشارح كما رأيته في عدة نسخ، وكذا بخطه في الخزائن كتبه بالأسود وأفاد أن المراد بالمحرم ما كان من الرحم، لما قالوا من كراهة الخلوة بالأخت رضاعا والصهرة الشابة، تأمل.

(قوله: أو زوجته أو أمته) بالرفع عطفا على رجل أو محرم لا بالجر عطفا على أخته؛ لما علمت أنه ليس من المتن وحينئذ فلا حاجة إلى دعوى تغلب المحرم، فافهم (قوله: في المسجد) لعدم تحقق الخلوة فيه، ولذا لو اجتمع بزوجته فيه لا يعد خلوة كما يأتي رحمتي".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں