بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد وعورت کےلیےلوہے کی انگھوٹھی پہننے کاحکم


سوال

مرد وعورت کے لیے لوہے کی انگھوٹھی پہننے کا کیا حکم ہے؟اور کیا اس میں ائمہ کی رائے مختلف ہے؟ 

جواب

  مردوں کےلیے انگوٹھی پہننےکا حکم یہ ہے کہ ایک مثقال (ساڑھے چار ماشے  یعنی۴گرام،۳۷۴ملی گرام (4.374 gm) سے کم  وزن کی  چاندی کی انگوٹھی یا چھلّا پہننا جائز ہے، چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہے، اگر کوئی ضرورت نہ ہو توچاندی کی  انگوٹھی بھی  نہ پہننا بہتر اور افضل ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 358):

" (ولايتحلى) الرجل (بذهب وفضة)  مطلقاً، (إلا بخاتم ومنطقة وجلية سيف منها) أي الفضة ... (ولايتختم) إلا بالفضة؛ لحصول الاستغناء بها، فيحرم (بغيرها كحجر) ... ولايزيده على مثقال".

اسی طرح عورت کے لیے صرف سونےیا چاندی کی انگوٹھی پہننا جائزہے، ایک حدیث میں خالص لوہے کی انگوٹھی پہننے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید نکیر کرتے ہوئے فرمایا: کیا ہوا کہ تم میں سے بتوں کی بو آرہی ہے۔

خلاصہ یہ کہ لوہے کی انگوٹھی کااستعمال مرد وعورت دونوں کے لیے جائز نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الجوهرة: والتختم بالحدید والصفر والنحاس والرصاص مکروه للرجال والنساء". (6/360 ط: سعید) 

لوہے کی انگوٹھی کے بارے میں ائمہ احناف کا یہی قول ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144007200349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں